ٓستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ جناب ڈاکٹر سید ہادی سید افقہی نے ایک خصوصی نشست کے دوران جس میں حرم امام رضا علیہ السلام کے خطباء ومقررین نے بھی شرکت فرمائی مغربی ایشیاء میں موجود چیلنجوں اور خطے کے مستقبل پر پڑنے والے اثرات کے موضوع پر آستان قدس رضوی
حرم امام رضا(ع) کے خطباء اور مقررین کی موجودگی میں آستان قدس رضوی کے کانفرنس ہال میں خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکٹر سید ہادی سید افقہی نے مغربی ایشیاء میں موجود چیلنجوں اور خطے کے مستقبل پر پڑنے والے اثرات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حالات پر روشنی ڈالی اور حالیہ پیش آنےوالے واقعات کا تاریخی اور سیاسی تناظر میں جائزہ لیا۔
مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے پہلی عالمی جنگ اور خلافت عثمانی کے زوال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات سے نہ صرف دفاعی طاقت ختم ہوئی بلکہ مغربی مفادات پر مبنی ایک نیا معاشی اور سیاسی نظام بھی تشکیل پایا۔
انہوں نے مسلم ممالک کے اسلامی اور ثقافتی تشخص کو کمزور کرنے میں استعمار کے کردار پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال سے ایسا نظام تشکیل پایا جس کا مقصد فقط مغربی مفادات کو پورا کرنا تھا ۔
ڈاکٹر سید افقہی نے کہا کہ طاقت ور ممالک نے اسلامی ممالک میں تعلیمی اور ثقافتی مراکز قائم کر کے نئی نسل کی سوچ اور طرز عمل کو بدلنے کی کوشش کی ، یہ سافٹ جنگ باقاعدہ منظم اور کمانڈ آپریشن کے تحت شروع کی گئی اور اب بھی جاری ہے اس جنگ کے خلاف لڑنے کے لئے گہری بصیرت کی ضرورت ہے ،دشمن میڈیا ورچوئل اسپیس کے ذریعہ اسلامی اقدار کو کمزور کر کے مسلم نوجوانوں کو مغربی ماڈلز کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مغربی تسلط اور اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لئے ایک آلے کے طور پر کام کر رہا ہے اس لئےفلسطینیوں کی جانب سے ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ آپریشن ایک تاریخی اور ضروری رد عمل ہونے کے ساتھ طاقت و عزم کا اظہار تھا ۔
انہوں نے سفارت کاری کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کو چاہیئے کہ وہ اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اسرائیل اور مغربی ممالک کی دھمکیوں کے خلاف مشترکہ راہ حل اپنائیں ۔
انہوں نے شہید قاسم سلیمانی، شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے مدّ مقابل متحد ہو کر ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ،آزادی اور خود مختاری کی راہ میں چیلنجوں کا عزم و ارادے کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اگر اسلامی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہو جائیں اور مشترکہ طور پر حل تلاش کریں تو جعلی صیہونی حکومت کو یقیناً شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مغربی ایشیائی امور کے ماہر نے کہا کہ اسرائیلی آرمی کو ذلت کا مزہ چکھانے سے لے کر انہیں سیاسی منصوبوں میں شسکت دینے کے ساتھ اس غاصب حکومت کے سماجی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کے لئے خطروں کی گھنٹیاں بج چکی ہیں۔
News Code 4849
آپ کا تبصرہ