عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اس بات کی اہمیت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے آستان قدس رضوی میں بین الاقوامی امور کا ادارہ تشکیل دیا گیا تاکہ غیرملکی زائرین کو زیارت سے متعلق سہولیات اور خدمات فراہم کی جا سکیں اور اب تک اس ادارے کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر مختلف سرگرمیاں انجام دی جا چکی ہیں۔
اس رپورٹ میں قارئین کو حرم امام رضا(ع) سے وابستہ مجموعہ آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین مصطفی فقیہ اسفندیاری کی گفتگو کی بنیاد پر آستان قدس رضوی کی بین الاقوامی میدان میں انجام پانےوالی سرگرمیوں اور خدمات کا تعارف کرائیں گے۔
دیگر ممالک کے مقدس مزارات کے ساتھ علمی و ثقافتی تعاون اور روابط
آستان قدس رضوی ایک طویل عرصے سے اور باقاعدہ منصوبے بندی کے ساتھ ایک فریم ورک کی صورت میں عالم اسلام اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس مقامات اور مزارات کے ساتھ تعاون اور تعلقات کو برقرار رکھے ہوئے ہے،ان میں مذہبی و علمی و ثقافتی تعاون کے ساتھ ساتھ خصوصی سرگرمیاں بھی شامل ہیں مثال کے طور پر گزشتہ سال حرم امام رضا(ع) کی جانب سے ایک وفد کو نجف اشرف بھیجا گیا, یہ اقدام امیرالمؤمنین حضرت علی(ع) کے روضہ منورہ کے منتظمین کی درخواست پر انجام دیا گیا جس میں زائرین کو دی جانے والی خدمات سے متعلق تجربات کو ان کے ساتھ شیئر کیا گیا، اس کے علاوہ ایک ٹیم حرم امام حسین (ع)کے ساتھ میوزیم کی اشیاء اور ان کے انتظام و اورارتباطات کے شعبے میں تجربات کے تبادلے کے لئے بھیجی گئی۔
لہذامقدس مقامات اور مزارات کے ساتھ تجربات کے تبادلے سے زائرین کومعیاری خدمات فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ،اس لئے ہمیشہ سے دیگر مقدس مقامات اور مزارات کے منتظمین نے آستان قدس رضوی سے مشاورت لی اور آستان قدس رضوی کی جانب سے ہمیشہ انہیں مشاورت دینے کے علاوہ ان مزارات اور مقدس روضوں کی صلاحیتوں سے بھی استفادہ کیا، آستان قدس رضوی کے ہمیشہ سے حرم حضرت عباس(ع)، حرم حضرت امام حسین(ع)،روضہ منورہ امیرالمؤمنین(ع)،کاظمین اور سامرہ کے حرم کی انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور انہیں بہترین خدمات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جانب سے انجام دی جانے والی خدمات سےبھی استفادہ کیا۔
آستان قدس رضوی کواسلامی ممالک کے دانشوروں،اداروں اورمختلف تنظیموں کے ساتھ آستان قدس رضوی کے تعلقات اور چیلنج
اس سلسلے میں سب سے اہم چیلنج ایک واحد دشمن کا وجود ہے جو ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہے کہ سرحد پار اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک اور مؤثر رابطے قائم نہ ہوں،اس لئے تخریب کار عناصر کی جانب سے اس قسم کی کاروائیاں جیسے عالمی صہیونیت کی حرم امام رضا(ع) کے ساتھ دشمنی ایک چیلنج کی شکل میں رہی ہے ۔ چنانچہ اسلامی ملکوں کے دانشوروں اداروں اور تنظیموں کے ساتھ روابط کا یہ نیٹ ورک ابھی تک مؤثر مؤثر طریقے سے قائم نہیں ہوااور اگر قائم ہوجائے تو پہلا چیلنج ختم ہو جائے گا، اگر ہم اسلام میں پائی جانے والی صلاحیتوں پر توجہ دیں تو یقیناً یہ نیٹ ورکس بھی بنیں گے اور بہت زیادہ فعال بھی ہوں گے۔
ایک اور چیلنج جو ہمیں درپیش ہے وہ کمونیکیشن اور میڈیا ٹولز کا نہ ہونا ہے غیرمعمولی ذہانت کے حامل اور ممتازو قابل افراداپنی صلاحیتوں کو اچھی طرح استعمال نہیں کرپاتے ،افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارا میڈیا مختلف ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ناظرین اور سامعین الجھ جاتے ہیں، اس لئے ایک جامع سسٹم تیار کیا جا رہا ہے جوکمیونیکیشن،نیٹ ورکنگ اور ناظرین و سامعین کے حوالے سے بہت مؤثر ثابت ہو گا۔
ایک اور چیلنج یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح کے بہت سے ماہرین اور ممتاز افراد گوشہ نشین اور گمنام ہيں ،لہذا ہمارا ادارے کی یہ کوشش ہے کہ مختلف اجلاس اور میٹنگز کے ذریعہ نیٹ ورکنگ کے لئے راہ حل تلاش کیا جائے تاکہ دانشوروں اور ممتاز افراد کی علمی و فکری صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکےاوررضوی تعلیمات ، سیرت اور طرز زندگی کی ترویج میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
آستان قدس رضوی کی جامع دستاویز اورمنشور کی تدوین
اس ادارے کے اسٹراٹیجک اقدامات میں سے آستان قدس رضوی کی جامع دستاویز اورمنشور کا مرتّب کرنا شامل ہے ، اس دستاویز میں ادارہ بین الاقوامی امور کی حکمت عملیوں اور پالیسیوں کو آستان قدس رضوی کے مختلف شعبوں بشمول مقدس مقامات اور مزارات کے ساتھ تعلقات قائم کرنا،غیرملکی زائرین کو سہولیات اور خدمات فراہم کرنااور اس کے علاوہ مذہبی، تعلیمی،تحقیقی،معاشی اور وقف و عطیات وغیرہ کے میدان میں دی جانےو الی سرگرمیوں کومدّ نظر رکھا گیا ہے ۔
درحقیقت اس دستاویزاورمنشور کی نظر دیگر اعلیٰ دستاویز پر ہے اور اسے ایک پروگرام کی صورت میں تشکیل دینے کے لئے متن کی صورت میں مرتب کیا گیا ہے، اس دستاویز میں بین الاقوامی اقدامات اور سرگرمیوں کو مختصر مدت، درمیانی مدت اور طویل مدتی حصوں میں پروگرام کی صورت دینے کی صلاحیت پائی جاتی ہے ، اس دستاویز میں غیرملکی زائرین سے متعلق منصوبہ بندی اورآستان قدس رضوی کے اندرونی اور بیرونی ناظرین و سامعین کی آراء و تجاویز کو بھی مدنظر رکھا گيا ہے تاکہ ان زائرین کو زیادہ سے زیادہ مناسب خدمات فراہم کی جا سکیں۔
فن و ثقافت کے میدان میں رضوی اسلوب اور طرز زندگی کو متعارف کرانے کے لئے مذہبی و ثقافتی پروڈکشن کی کثرت اور فراوانی کو مدّ نظر رکھا گیا ہے اور اسی طرح تعلیم کے میدان میں بھی مقدس مقامات اور روضوں کے ساتھ تعاون اور روابط انجام پا چکے ہیں جن کے تحت اساتذہ اور طلباء کا ردّ و بدل،ممتاز افراد کو راغب کرنااور بین الاقوامی سطح پر ان افراد کی شناخت کا کام انجام دیا جا چکا ہے ۔
آستان قدس رضوی کی جانب سے معیشت اور اوقاف کے میدان میں بین الاقوامی سیاسی معیشت اور صلاحیتوں کے تعارف اور نئے مواقع کی نشاندہی کے نتیجے میں بننے والی حکمت عملیوں پر بھی غور کیا گیا ہے، بین الاقوامی وقف و نذر کے میدان میں کوشش کی گئی ہے کہ اسے آسان بنایا جائے تاکہ عطیات میں توسیع دی جا سکے، اس ادارے کی ایک اور پالیسی مقاومت کے کلچر کا فروغ دینا ہے تاکہ انہیں ان خصوصی حکمت عملیوں کے ذریعہ جنہیں دستاویز میں ذکر کیا گیا ہے چھوٹی سے چھوٹی سرگرمی کے ساتھ اسٹریٹجک منصوبوں میں تبدیل کیا جا سکے۔
بین الاقوامی سطح پر آستان قدس رضوی کے ایک جامع سروس سسٹم کی تأسیس
بین الاقوامی جامع دستاویز ایک متوازن دستاویز ہے جو آستان قدس رضوی کی اعلیٰ دستاویزات،انقلاب کے دوسرے قدم کے کے زیرعنوان بیانات اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمودات اور نکتہ نظرات پر مرتب کی گئی ہے ،اس دستاویز اور دیگر دستاویزات میں فرق یہ ہے کہ بہت ساری دستاویزات کو ایک پروگرام میں تبدیل کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اس دستاویز کو پروگرام کی شکل دے کر نافذ کیا جا سکتا ہے ۔
امید ہے کہ یہ دستاویز قانونی طریقہ کار سے گزرنے ،نظر ثانی انجام پانے اور تحقیق و مطالعہ کے بعد ایک منظم سند کے طور پر سامنے آئے گي ،اگر اس دستاویزکو بین الاقوامی اسٹریٹجک کونسل میں آستان قدس رضوی کے متولی اور نگران اور اسی طرح نائب متولی کی مطلوبہ رائے کے ساتھ منظور کیا جاتا ہے تویہ دستاویز آستان قدس رضوی میں بین الاقوامی تحوّل و تبدیلی کی دستاویز ہوگی۔
بین الاقوامی روابط،نقطہ نظرات اور اہداف و مقاصد کو فروغ دینے میں آستان قدس رضوی کا کردار
آستان قدس رضوی ایک اعلیٰ درجے کا ادارہ اور مجموعہ ہے ،لہذا مختلف اداروں کے تعاون سے یہ مجموعہ بین الاقوامی سطح پر مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے اسی طرح خود آستان قدس رضوی کے تمام داخلی اداروں کے درمیان ہم آہنگی بھی اس راہ میں مفید ثابت ہو سکتی ہے ،آستان قدس رضوی کا غیرملکی زائرین کے ادارہ اور دیگرثقافتی و اقتصادی شعبہ جات کو ایک جسم کے اجزاء کی طرح مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ مؤثر کردار ادا کر سکے ۔
اس کام کے لئے ایک اور شرط بیرونی ہم آہنگی ہے ،اس لئے بیرونی ہم آہنگی کے لئے بین الاقوامی سطح پرخصوصاً عالم اسلام کے مقدس مقامات، روضوں مزارات کے ساتھ مناسب اور مطلوبہ شرائط کو مدّ نظر رکھا گیا ہے ، مقدس مقامات اور مقدس مزارات میں معاشی ،مادّی اور روحانی و معنوی حوالے سے اچھی صلاحیتیں اور مواقع پائے جاتے ہیں اور اسی طرح اسلامی ممالک میں اچھے عقائد کے حامل اچھے افراد بھی موجود ہیں جو ایثار و شہادت پر یقین رکھتے ہیں اور وقف و نذرو عطیات کا بھی صحیح ادراک رکھتے ہیں ۔لہذا وہ بین الاقوامی میدان میں مؤثر کام انجام دینے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایک اور شرط یہ ہے کہ صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے،یعنی کم سے کم کاموں کے نتائج سے آگاہ ہوں،آستان قدس رضوی کی صلاحیتیں اگر ایک ساتھ مل جائیں تو بہت زیادہ مؤثر واقع ہو سکتی ہیں اس لئے ہمیں چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بھی یاد رکھنا چاہئے۔
آستان قدس رضوی کی سرگرمیوں اور خدمات سے اسلامی مذاہب کے مسلمانوں کو آگاہ کرنا
آستان قدس رضوی کے میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کے اہلکار اور غیرملکی زائرین کے ادارہ بین الاقوامی امور کے علاوہ دیگر تمام خدماتی اور فلاحی شعبے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں کہ جو زائرین حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں وہ اس دوران تمام خدمات سے راضی ہوں اوریہاں سے جاتے وقت فکری اورنظریاتی لحاظ سے مفید معلومات لے کر جائیں،لیکن فقط ان چیزوں پر اکتفا نہ کیا جائے ،ایک سروے کی بنیاد پر شیعوں کی بہت کم تعداد زیارت سے مشرف ہوتی ہے اور غیر شیعہ حضرات آستان قدس رضوی اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی سیرت اور تعلیمات کے بارے میں صحیح ادراک نہیں رکھتے، اس لئے بین الاقوامی جامع دستاویز میں اس مسئلے کے لئے حکمت عملی بنانے کو بھی مدّنظر رکھا گیا ہے ۔
آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امورکی یہ کوشش ہے کہ امام رضا(ع)کی طرز زندگی اور اس سے وابستہ مجموعہ آستان قدس رضوی سے متعلق معلومات میں اضافہ ہو، اس سلسلے میں بین الاقوامی مسلم برادری کی جانب سے تعلقات میں توسیع ہمارے لئے امید اور خوشی کا باعث ہے ،کیونکہ میڈیا اور ورچوئل اسپیس سسٹم کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ مخاطبین کو رضوی سیرت اور تعلیمات سے متعارف کرایا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں جامع بین الاقوامی سسٹم اہم کردار ادا کرے گا۔
آستان قدس رضوی کی بین الاقوامی پالیسیوں اور سرگرمیوں کا مطلوبہ نقطہ نظر
آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی ادارےکی نظر میں فرنٹ لائن محاذ کے طور پر پہلا مسئلہ زائرین کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا ہے ، یہ بہت ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ زائرین حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہو سکیں ،لہذا اسی چیز کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اس ادارے کی جانب سے پاکستانی اور دیگر تمام ممالک کے زائرین کے مسائل کے حل کے لئے کاوشیں جاری ہیں اور غیرملکی زائرین کو معیاری خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ان کے لئے زیارت کے لئے حالات کو آسان بنانا اس ادارے کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
اس ادارے کے دیگر اقدامات میں حضرت امام علی رضا(ع) کو عالمی سطح پر متعارف کرانا اور تمام خدماتی اداروں کے ساتھ روابط قائم کرنا شامل ہے ،نیزبہترین خدمات اور سہولیات فراہم کرنا،بین الاقوامی مسلم کیمونٹی اور مقدس مزارات کے ساتھ مؤثر تعاون اور تعلق قائم کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم بنانا وغیرہ ؛ بین الاقوامی سطح پر زائر اور زیارت کے حوالے سے اس ادارے کی دیگر خدمات میں سےا یک ہے ۔
آستان قدس رضوی کے بین الاقوامی ادارے کے تعاون سے آستان قدس رضوی کے تمام شعبے بین الاقوامی میدان میں مؤثر کردار ادا کریں گے اوربہت سارے میدانوں میں رضوی ثقافت اور طرز زندگی کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کامیاب ہو کر اقتصاد،ثقافت، تعلیم ،تحقیق،وقف اور نذر وغیرہ میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ترتیب و تنظیم: اعظم صاحب علم
آپ کا تبصرہ