چوتھی بین الاقوامی کانگریس’’امام رضا(ع) اور عصری علوم‘‘ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد

عشرہ کرامت اور حضرت امام علی رضا(ع) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مشہد مقدس میں چوتھی بین الاقوامی کانگریس’’امام رضا(ع) اور عصری علوم‘‘کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ چوتھی بین الاقوامی کانگریس’’امام رضا(ع) اور عصری علوم‘‘ کی افتتاحی تقریب اوراس کانگریس کی پہلی علمی نشست، امام رضا(ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی کے گرلس کالج کےشہید سلیمانی کانفرنس ہال میں منعقد کی گئی،اس افتتاحی تقریب میں ملکی اور غیرملکی  محققین منجملہ اٹلی کے دانشور ڈاکٹرویلیریو ڈیویٹو،المعارف یونیورسٹی آف لبنان کی پروفیسر محترمہ ڈاکٹر زینب یاسین اورہالینڈ کے شہرت یافتہ محقق و مصنف  ڈاکٹر سندو ہیر ا سمیت  متعدد اساتذہ اورطلباء نے شرکت کی

ڈاکٹر ویلیریو ڈیویٹو نے عصری علوم اور مذہب کے مابین تعلق کو ضروری قراردیتے ہوئے  کہا کہ ہر معاشرے میں عقائد اور منطق کے دو رخ پائے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یورپ کی ماڈرن سوسائٹی میں دین اور منطق کے درمیان کوئی ربط اور تعلق نہیں پایا جاتا اوردونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہو چکے ہیں۔

 اس اطالوی اسکالر اور محقق نے کہا کہ دین کو فقط علم و سائنس کی نگاہ سے نہیں دیکھا جا سکتا اور نہ ہی اسے علم کی ایک شاخ جیسے فلسفہ وغیرہ سمجھا جا سکتا ہے  بلکہ دین اور عقائد؛علمی و سائنسی نقطہ نظر کے علاوہ ایک قلبی،باطنی اور جذبات پر مشتمل موضوع ہے ۔

سامراج کی علم کو دین سے جدا کرنے کی کوشش

ہالینڈ کےبین الاقوامی محقق و مصنف ڈاکٹر سندو ہیرانے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ تاریخ اور مختلف تہذیبوں میں علوم و سائنس سے متعلق مختلف موضوعات بیان ہوئے ہیں،کہا کہ بدقسمتی سے جس چیز نے مذہب اور سائنس کے درمیان جدائی پیدا کی ہے وہ سامراجیت ہے ، استعمار قوموں کا استحصال کرنے کے لئے دین و مذہب کو سائنس سے الگ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حضرت رضا(ع) کے بارے میں جتنا میں نے مطالعہ کیا ہے اس کے مطابق؛حضرت رضا(ع) ایک  مکمل اور غیر معمولی عالم،عظیم مفکر اور دانشور وہادی  کی حیثیت سے دین و مذہب اور علم و سائنس کے درمیان تعلق اور رابطے کے معتقد تھےاور انہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں جانتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ عیسائیت میں سائنس اور مذہب کے مابین تعلق نہیں پایا جاتالیکن اسلامی تہذیب میں کبھی عقل و منطق اور مذہب کے درمیان کوئی تضاد نہیں نظر آیا
امام رضا(ع) کے مناظرے علم پر مبنی تھے

لبنان کی المعارف یونیورسٹی کی پروفیسر محترمہ ڈاکٹر زینب یاسین نےقرآنی اور دینی مبانی میں علم و سائنس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نہ فقط قرآن کریم میں بلکہ حضرت امام رضا(ع)کے تمام مکالمات اور مناظرے علم و سائنس کے مطابق تھے۔

انہوں نے کہا کہ نہ فقط علم و سائنس اور مذہب کے درمیان کوئی تصادم نہیں ہے بلکہ اگر اسے ایک دوسرے سے الگ سمجھا جائے تو انسان گمراہ ہو جائے گا،عصر حاضر میں انسانی معاشرے کی اصلاح کا واحد حل ،دین کے ساتھ علم و سائنس پر بھی توجہ دینے میں ہے۔

تقریب کے دوران بین الاقوامی سہ ماہی’’امام رضا(ع) اور عصری علوم‘‘ کے تیسرے شمارہ سے ،جسےوزارت ثقافت اور ارشاد اسلامی کی اجازت سے فارسی،انگریزی اور عربی زبان میں  شائع کیا تھا، نقاب گشائی کی گئی۔
 

News Code 4397

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha