آستان قدس رضوی کے دستاویزات کی شناخت اور پری آرکائیو کی انچارج محترمہ زہرا فاطمی مقدم نے اس سلسلے میں عتبہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) کا مہمانسرا۵۰۰ سالہ تاریخ پر مشتمل ہے ،اس مہمانسرا میں امام رضاا(ع) کے زائرین کی پذیرائی کے لئے کھانا تیار کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ اس مہمانسرا کے مختلف تاریخی ادوار میں مختلف نام تھے ،صفویوں اور افشاریوں کے دور حکومت میں اسے ’’مطبخ‘‘کہا جاتا تھا اور قاجاریوں کے دور حکومت میں اس کا نام ’’کارخانہ مبارکہ‘‘ تھا،اسی طرح پہلویوں کے دورحکومت میں اس مہمانسرا کا نام’’مہمان خانہ حضرتی‘‘ تھا جسے بعد میں تبدیل کر کے ’’مہمانسرای حضرت‘‘ رکھا گیا۔
محترمہ فاطمہ مقدم نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ قاجاریوں کے دورحکومت میں زائرین اور خادموں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اور خدمات فراہم کرنےکو معیاری بنانے کے لئے مہمانسرا کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاجس میں ایک حصہ ’’کارخانہ مبارکہ زواری‘‘ تھا جس میں زائرین کی پذیرائی کی جاتی تھی اور دوسرے حصے کا نام’’کارخانہ خادمی‘‘ تھا جس میں حرم امام رضا(ع) کے خادموں کی پذیرائی کا اہتمام کیا جاتا تھا۔
ماہ مبارک رمضان میں افطاری دینے کی ۳۳۵ سالہ تاریخ
آستان قدس رضوی کی دستاویزات کی شناخت اور پری آرکائیوکی انچارج نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ صفوی دورحکومت کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں افطارکی شکل میں زائرین اور خادموں کے درمیان غذا تقسیم کی جاتی تھی۔
محترمہ فاطمی مقدم نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس مجموعے کی قدیمی ترین دستاویز۳۳۰ سال پرانی یعنی ۱۱۱۰ قمری سے متعلق ہے ،چونکہ اس زمانے میں حرم امام رضا(ع) رات میں کھلا نہیں ہوتا تھا اس لئے صبح کے وقت کھانا تقسیم نہیں کیا جاتا تھا۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ قاجاریوں کے دور حکومت میں ماہ رمضان میں خصوصاًشبہای قدر میں مختلف پروگرامز منعقد کئے جاتے تھے اس لئے قاجاری دور حکومت میں حرم امام رضا(ع) کے خادموں کے لئے سحری کا کھانا تیار کیا جاتا اور خادموں میں تقسیم کیا جاتا تھا۔
قاجاری دور حکومت سے افطار کے لئے مختلف کھانوں کا اہتمام
محترمہ فاطمی مقدم نے بتایا کہ صفوی دور حکومت سے متعلق آستان قدس رضوی کی دستاویزات کے مطابق چونکہ حرم مطہر رضوی میں ماہ مبارک رمضان کے اندر صرف افطار کے وقت کھانا دیا جاتا تھا اور کھانا بھی زیادہ تر چاول اور گوشت ہوا کرتا تھا ،لیکن قاجاریوں کے دورحکومت سے افطار کے لئے مختلف کھانوں کا اہتمام کیا جانے لگا۔
انہوں نےوضاحت دیتے ہوئے کہا کہ قاجاری دورحکومت میں افطار کے وقت امام رضا(ع) کے مہمانسرا میں جو کھانے دیئے جاتے تھے ان میں پلاؤ،خورش(سالن)،بورانی بادمجان(بینگن)،کوکو(مخصوص قسم کی سبزی)،آب گوشت،نان،لسّی،پنیر،سبزی اور آش آبغورہ شامل تھے اورافطار سے پہلے چائے بھی تقسیم کی جاتی تھی۔
آستان قدس رضوی کے دستاویزات کی شناخت اور پری آرکائیو کی انچارج نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس دور میں زائرین اور خادموں کو ایک جیسی افطاری دی جاتی تھی، کہا کہ سال کے مختلف ایّام کے دوران زائرین میں مختلف میوے جیسے خربوزہ،کھیرے،تربوز،سیب اور انگور وغیرہ تقسیم کئے جاتے تھے۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ افطار کے وقت مختلف قسم کے شربت،مٹھائیاں جیسے حلوا اور فالودہ وغیرہ بھی دیا جاتا تھا۔
محترمہ فاطمی مقدم نے اس بیان کے ساتھ کہ قاجاری دورحکومت میں سحری کے وقت جو کھانا تیار کیا جاتا تھا وہ زیادہ تر چاول اور دال قیمہ یا قورمے پر مشتمل ہوا کرتا تھا ،کہا کہ آستان قدس رضوی کے آرکائیوز میں موجود تاریخی دستاویزات کے مطابق کھانے اور افطار کے تمام اخراجات حرم امام رضا(ع) کی جانب سے فراہم کئے جاتے تھے۔
یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ تاریخی دستاویزات کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنانے اور محققین کی آسان رسائی کے لئے آستان قدس رضوی کی لائبریریز،میوزیمز اور دستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن نے ان دستاویزات کو ڈیجیٹائز کیا ہے تاکہ حرم امام رضا(ع) کی دستاویزات کے اس تاریخی منفرد اور قیتمی خزانے سے دلچسپی رکھنے والے افراد مخصوص قوانین کے تحت استفادہ کر سکیں۔
آپ کا تبصرہ