شہید قاسم سلیمانی مکتب امام خمینی ؒ کے پروردہ تھے؛حجت الاسلام مروی

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی حضرت فاطمہ زہراء(س) کی تعلیمات کے زیر سایہ مکتب امام خمینی(رہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پروردہ تھے۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نےحرم امام رضا(ع) میں منعقدہ درس خارج فقہ(فقہ کے اعلیٰ سطح دروس)کے آغاز میں شہید قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی اور یوم شہادت کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے اعمال کی پیمائش کا معیار اخلاص ہے  اور اخلاص ہی شہید قاسم سلیمانی کی نمایاں خصوصیت تھی، شہید قاسم سلیمانی ایک جرأت مند اور بہادر انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ذہین اور با تدبیر کمانڈر تھے، ممکن ہے بہت سے لوگوں میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہوں پس شہید سلیمانی میں کونسا ایسا بنیادی عنصر تھا جس کی وجہ سے وہ اس رتبہ پر فائز ہوئے؟ تو وہ بنیادی عنصر شہید سلیمانی کا ’’سچا اخلاص‘‘ تھا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام کے عظیم سپہ سالار شہید قاسم سلیمانی کا بلند و بالا مقام ان کے اخلاص کی وجہ سے تھا کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی ایک اور نمایاں اخلاقی خصوصیت ان کا تواضع تھا،شہید شہرت طلب نہیں تھے بلکہ ہمیشہ اپنی ذمہ داری کو احسن انداز میں نبھانے کی فکر میں رہتے تھے اسی وجہ سے  خداوند متعال نے انہیں عزت سے نوازا۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے آیت’’ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا؛بیشک جولوگ ایمان لائے اور شائستہ اعمال انجام دیئےانہیں رحمن محبوب بنا دے گا‘‘کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اس آیت کا واضح مصداق ہیں،اللہ نے ان کے پختہ ایمان اور شائستہ اعمال کی وجہ سے مقبولیت اور عزت عطا کی۔
انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کے نزدیک نیک اور شائستہ عمل یہ ہےکہ انسان خدا کی رضا کے لئے خدا کے دشمنوں کے ساتھ لڑتے ہوئے  اپنے آرام،اپنی جان اور اپنی زندگی کو قربان کر دے، لہذا اگر عصر حاضر میں کسی مخلص اور سچے انسان کا نام لینا چاہیں توبلامبالغہ وہ شخص’’شہید قاسم سلیمانی‘‘ ہیں۔

 اسلامی انقلاب کوثر کے واضح مظاہر میں سے ایک ہے

حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں یوم ولادت با سعادت حضرت فاطمہ زہراء(س)کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور روایت’’ إنّ اللّه َ لَيَغضَبُ لِغَضَبِ فاطمةَ، و يَرضى لِرِضاها؛بیشک اللہ فاطمہ(س) کے ناراض ہونے سے ناراض ہوتا ہے اور فاطمہ(س) کے خوش ہونے سے خوش ہوتا ہے‘‘کوبیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حدیث قابل غور ہے جو کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی خدا وند متعال کےنزدیک بے مثال عظمت و منزلت کو بیان کر رہی ہے ،اتنا بڑا مقام کہ آپ(س) کی ناراضگی اور خوشی ؛خدا کی ناراضگی اور خوشی کا باعث ہےکسی بھی انسان کے لئے ایسی عظمت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتااوریہ اس وجہ سے ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء (س) کا باطن،ظاہر،نیت اور عمل فقط اور فقط خدا کے لئے ہے ۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی(رہ) کی پیدائش کو حضرت فاطمہ زہراء(س) کی ولادت بابرکت کے دن ہونے کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ (ص) کے دین اور مکتب کو حضرت زہراء(س) اورآپ کی اولاد نے پھیلایا،صدیوں کے بعد حضرت فاطمہ(س) کی اولاد میں سے امام خمینی(رہ) نے عظیم انقلاب برپا کر کے اسلام اور شیعت کو دوبارہ زندہ کیا ۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اسلامی انقلاب کو حضرت زہراء(س) کی برکات اورہمیشہ جاری رہنے والا چشمہ کوثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم حضرت فاطمہ زہراء(س) اور آپ کے فرزند امام خمینی(رہ) کی ولادت پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
 

News Code 3242

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha