آستان قدس رضوی کی موقوفات پرنگران ڈائریکٹرنے عتبہ نیوز کے نمائندہ کو اس نگرانی کے تمام پہلوؤں سے متعلق تفصیلات بتائیں ،ذیل میں قارئین کے لئے جناب ڈاکٹر محمد ضائی کے ساتھ ہونے والی تفصیلی گفتگو درج ہے ۔
گفتگو کے آغاز میں جناب ڈاکٹر رضائی نے اوقاف سے متعلق آستان قدس رضوی کے موقف کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی ،عالم اسلام کا سب سے بڑا موقوفاتی ادارہ ہے اور مختلف زمانوں میں اس نورانی بارگاہ کے لئے وقف شدہ اشیاء سے متعلق متعدد وقفنامے اور دستاویزات موجود ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران ارکان وقف سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وقف کے چند ایک ارکان ہیں جن میں واقف،موقوف علیہم،عین موقوفہ،متولی اور نگرانی کرنے والے افراد جملہ ان اراکان وقف میں سے ہیں ، ’’واقف‘‘ اسے کہتے ہیں جو اپنا مال یا کوئی بھی چیز خدا کی راہ میں وقف کرتا ہے ،’’موقوف علیہم‘‘ ان افراد کو کہا جاتا ہے جو وقف شدہ چیزوں سے استفادہ کرتے ہیں ،’’عین موقوفہ ‘‘ اس مال یا چیز کو کہا جاتا ہے جسے وقف کیا جاتا ہے اور ’’متولی یا ناظر‘‘ اس شخص کو کہا جاتا ہے جسے واقف اپنے وقف شدہ مال پر نگرانی کے لئے تعینات کرتا ہے ،حقیقت میں ان اراکان وقف اور شرائط کے بغیروقف کرنے کا معاہدہ درست نہیں ہے۔
ادارہ اوقاف کے نگران کی ذمہ داریاں
جناب رضائی نے وقف شدہ چیزوں کی نگرانی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادارہ اوقاف کے نگران کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی تمام ترکوششوں کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وقف شدہ چیزوں کاصحیح نفاذ ہو اور واقفین کی نیت کے مطابق انہیں استعمال میں لایا جائے یا وقف شدہ چیزوں سے حاصل ہونے والے منافع مکمل طور پر ’’موقوف علیہم‘‘ تک پہنچے ، حالیہ چند برسوں کے دوران ادارہ اوقاف میں مانیٹرنگ ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا ہے جس کا کام وقف شدہ چیزوں اور اوقاف کی انکم اور انتظامی امور کی نگرانی کرنا ہے ۔
وقف کرنے والے کو نگران یا متولی منتخب کرنے کا حق ہے
جناب رضائی نے نگران یا متولی کے انتخاب کےبارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی واقف اپنے مال یا کسی چیز کو حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی نورانی بارگاہ کے لئے وقف کرتا ہے تو وہ اپنی اولادیا حرم امام رضا(ع) کے متولی کو اس کا نگران یا متولی منتخب کرسکتا ہے ،اس بنا پر بہت سارے واقفین نے خود اپنے نگران منتخب کئے ہوئے ہیں اور بعض واقفین نے ان وقف شدہ اشیاء کی نگرانی حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی کو سپرد کی ہوئی ہے ۔
آستان قدس رضوی کے ادارہ اوقاف میں ۹ رکنی فقہی کونسل
آستان قدس رضوی کی موقوفات پر نگران ڈائریکٹر نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ادارہ اوقاف میں وقف پر نگرانی، دینی احکام اور خاص قوانین کے تحت کی جاتی ہے ،اس لئے ان ذمہ داریوں سے متعلق مکمل تفصیلات بیان کی جاتی ہیں،اس ادارے میں ہم، ہمہ جہت ،جامع،نتائج کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ،دینی احکام کی رعایت کرتے ہوئے اور واقفین کی نیت کے نفاذکو مدّ نظر رکھتے ہوئے نگرانی کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں آستان قدس رضوی کی انتظامیہ نے تین بڑے صوبوں تہران،مشہد اور قم کے۹ فقہاء پر مشتمل ایک فقہی کونسل تشکیل دی ہے اور اوقاف سے متعلق مسائل کا اس کونسل کے ذریعہ جواب دیا جاتا ہے ۔
موجودہ شرائط اور حالات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے وقف کا نفاذ
نگران افراد کی کارکردگی کا اندازہ، واقفین کی نیت کے مطابق وقف کے نفاذ سے لگایا جا سکتا ہے ،جناب رضائی نے نگرانی کرنے کے معیاروں سے متعلق تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی میں تمام وقف شدہ چیزوں کو واقفین کی نیت کے مطابق عمل میں لایا جاتا ہے مگر بعض ایسے چیزیں ہیں جن کا نفاذ موجودہ شرائط اور حالات کی وجہ سے ممکن نہین ہوتا ایسے حالات میں اس وقف شدہ چیز کو نئے طریقے سے عمل میں لایا جاتا ہے مثال کے طور پر ماضی میں جانوروں کی چربی کو روشنی فراہم کرنے اور ایندھن کے طور پر استعمال میں لایا جاتا تھا اور اس کام کے اخراجات چند افراد کے ذمہ تھے ،اس دور میں حرم امام رضا علیہ السلام میں لائیٹنگ اور روشنی کے لئے انہی کی آمدنی سے خرچ کیا جاتا ہے اسی طرح وہ وقف شدہ چیزیں جو اب استعمال میں نہیں ہیں جیسے وہ نہر یا قنات جو اب مکمل طور پر خشک ہو چکی ہے پن چکی وغیرہ جو برسوں پہلے چلتی تھی لیکن اب پانی نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو چکی ہے ،ان تمام کو نفع بخش بنانے کے لئے بھی ضروری اقدامات کئے جاتے ہیں۔
واقفین کی راہنمائی کے لئے مشیر فراہم کرنا
ایک اور اہم اقدام جو ادارہ اوقاف کی نگرانی میں کیا جاتا ہےوہ وقف کرنے والے افراد (ٹرسٹیز) کو مشیر فراہم کئے جاتے ہیں ،جناب رضائی نے اس سلسلے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کہ آستان قدس رضوی کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ اوقاف سے ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ واقفین کی نیّت ،آستان قدس رضوی کی ضروریات اور منصوبوں کے مطابق ہو،اس لئے ہمارے افراد ضروری منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ وقف کرنے والوں کو مشورہ بھی دیتے ہیں تاکہ ان کی وقف شدہ چیزوں کو اسی سمت میں لایا جا سکے جسے زائرین کی میزبانی کے ساتھ پسماندگی کا خاتمہ کیا جا سکے اور اسی طرح آستان قدس رضوی کو فنڈز فراہم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو۔
شفافیت اور مسلسل نگرانی
جناب رضائی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وقف شدہ اشیاء ہمارے ہاتھوں میں امانت کے طور پر ہوتی ہیں اس لئے ہم اسے واقفین کی نیّت کے علاوہ کسی دوسری جگہ پر خرچ نہیں کر سکتے ،اس کے علاوہ ہر شخص اوقاف اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ذمہ داری ہے اور ہمیں اس کے حقوق کی پاسداری کے لئے حساس ہونا چاہئے ،انہوں نے مزید یہ کہا کہ ادارہ اوقاف میں ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری وقف سے متعلق ابہامات کو دور کرنا اور ایک اہم ذمہ داری کارکردگی کو شفاف بنانا ہے اس سلسلے میں آستان قدس رضوی کی جانب سے مسلسل نگرانی کی جاتی ہے تاکہ بہترین کارکردگی کے ساتھ بہترین نتائج حاصل کر سکیں۔
آپ کا تبصرہ