عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کی لائبریری،ایران اور عالم اسلام کی سب سے بڑی لائبریریوں میں سے ایک ہے جس میں تحریری ورثہ کے حوالے سے گرانقدراور قیمتی کتب موجود ہیں ۔
کتاب’’ انسان العیون فی سیرة الامین المأمون‘‘ یا ’’ السیرۃ الحلبیۃ‘‘ کو جسے دسویں اور گیارہویں صدی ہجری کے مؤلف جناب علی بن ابراہیم حلبی نے تالیف کیا اوراس لائبریری کے قیمتی ترین خطی نسخوں میں شمار کی جاتی ہے ایران میں قدیمی ترین خطی نسخے کے طور پر جانا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے ۔
یہ نسخہ عربی زبان میں ہے اور اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار سے متعلق مواد اور موضوعات شامل ہیں، جن میں آپ کی ولادت، بعثت، آپ کے غزوات، فتح مکہ، اور حجۃ الوداع شامل ہیں۔
اس کتاب کا ایک باب پیغمبر گرامی اسلام(ص) کی حضرت خدیجہ (س) سے شادی سے مخصوص ہے جس میں حضرت خدیجہ(س) کی صفات بھی بیان کی گئی ہیں جو کہ کتاب کے صفحہ۸۰ سے ۸۲ پر درج ہیں۔
مذکورہ خطی نسخہ کا ہر صفحہ ۳۱ لائنوں پر مشتمل ہے جسے جناب اسماعیل قصری مالکی نے بروز سوموار گیارہ جمادی الاوّل سنہ ۱۰۹۹ میں نخودی کاغذ پر تحریر کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ نسخہ قاہرہ اور بیروت میں کئی بار شائع کیا جاچکا ہے۔
ازدواج ایک خدائی فریضہ ہے
اس قدیمی نسخے کی تقریب رونمائي آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی جس میں حوزہ علمیہ کے استاد اور یونیورسٹی کے پروفیسرجناب حجت الاسلام والمسلمین سید علی فریمانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت ساری امیدیں اور خواہشات زندگی کی مختلف سرگرمیوں اور حرکات کا آغاز ہیں اورانسان کی بقا کے لئے حکمت کے ساتھ ان غرائز کو انسان میں رکھا گیا ہے جنہیں اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو یقیناً یہ اپنے فائدے سے زیادہ نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو پیغمبر گرامی اسلامی نے ازدواج کو اپنی سنت قرار دیا ہے اس کا معنی یہ نہیں ہے کہ اس مسئلہ پر خصوصی تاکید کی گئی ہے ؛کیونکہ خاندان کی تشکیل سےانسان کی تربیت ،اچھائیوں کی نشونما اور عواطف،طرز عمل اور معنوی و روحانی طور پر سالم انسان کی تعمیرپر گہرا اثر پڑتا ہے ۔
انہوں نے خاندان کی تشکیل میں پائی جانے والی سختیوں اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات کو برداشت کرنا اور خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے انہیں حل کرنا ہماری دینی تعلیمات میں سے ہے جسے زندگی کے اتار چڑھاؤ میں ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ