صیہونی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں مزاحمتی ادب کا بے مثال کردار

بہ نشر پبلی کیشنز کی’’ رنجانہ ہای غزہ‘‘ نامی کتاب سے نقاب کشائی اور اس کتاب کا تجزیہ کرنے کے لئے بین الاقوامی تہران کتاب میلے میں نشست منعقد کی ئی۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اس نشست کا عنوان ’’داستانِ مزاحمت اور ادب‘‘ تھا جسے ’’رنجانہ ہای غزہ‘‘ نامی کتاب کے محور پر منعقد کیا گیا، اس نشست میں آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی نائب ڈائریکٹر حجت الاسلام مصطفیٰ فقیہ اسفندیاری،کتاب کے مصنف اور ’’دارنبراس قطر‘‘ پبلی کیشنز کے سربراحمد عبدالملک اورایران میں فلسطین کی اسلامی تحریک کے نمائندے ناصر ابو شریف نے شرکت فرمائی۔
مزاحمتی محاذ کی حمایت میں ادب کا کردار
آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے نائب ڈائریکٹر نے حکمت اسلامی کے مبانی پر تاکید کرتے ہوئے عقلانیت کو انسانیت کا جوہر قرار دیا اور کہا کہ مزاحمت کو عقل اور شعورپر مبنی ہونا چاہئے صرف اسی صورت میں دشمن کی جانب سے میڈیا پراپگینڈوں کے سامنے استقامت کی جا سکتی ہے ۔
حجت الاسلام مصطفیٰ فقیہ اسفند یاری نے فلسطین کے مسئلے کو دنیائے اسلام کی اوّلین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے غفلت امت مسلمہ کی ذلت کا باعث ہے ۔
کتاب کے مصنف جناب احمد عبد الملک نے کتاب کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میدانی حقائق و واقعات کو ثبت و ضبط کرنا اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی صدا کو دنیا بھر میں پہنچانا۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا ادب میدان جنگ کے ہتھیار کی طرح ہے جو حقائق کو مؤثر طریقے سے دنیا بھر میں منتقل کر سکتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس کتاب کو داستان کی صورت میں تصاویر کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے اور یہ اس مصنف کی پچاسویں کتاب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب کی تألیف کے لئے انہوں نے ’’ارنسٹ ہمینگوی‘‘ اور ’’نجیب محفوظ‘‘ سے الہام لیا ہے ۔
غزہ میں نسل کشی کی روک تھام کا بہترین ہتھیار
فلسطین کی اسلامی جہاد کی تحریک کے نمائندے نے بھی اس نشست کے دوران گفتگو کی اور کہا کہ مزاحمت کا ادب طاقت کے لحاظ سے مزاحمت کے ہتھیار سے کم نہیں ہے ۔
جناب ناصر ابوشریف نے کہا کہ غزہ انسانی و بشری درد کا منبع ہے ، اس لئے غزہ کی مظلومیت دنیا کو بتائی جائے ۔
دنیا والوں کو چاہئے کہ وہ غزہ کی مظلومیت کو دنیا بھر میں منعکس کرنے میں ہمارا ساتھ دیں ،لیکن سب نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کی روک تھام کا بہترین ہتھیار یہ ہے کہ صیہونی جرائم کی تصویر سازی کی جائے اور دنیا بھر میں دکھایا جائے ۔
انہوں نے امریکہ کو دجال کا خطاب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہمیشہ دنیا کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا ذرائع کی مدد سے لوگ فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں پچپن فیصد یوپین اور امریکن جوان فلسطین کے حامی ہیں۔
واضح رہے کہ 36 بین الاقوامی تہران کتاب میلہ تہران کے مصلیٰ امام خمینی(رہ) پر منعقد کیا گیا ہے ۔

News Code 6426

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha