عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ جناب الشریف السید الشبلی بن الشریف ابرہیم نے عتبہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت میری عمر۴۹ سال ہے میں نے ا ٹھائیس سال شیعہ مذہب قبول کیا تھا اور اس وقت نائیجریا میں ایک دینی مبلغ کے عنوان سے اسلام اور شیعہ مذہب کی ترویج میں مصروف ہوں۔
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ مجھے ۱۰ سال سے زائد عرصہ قرآن کریم کو حفظ کئے گزر چکا ہے، کہا کہ قرآن کے بارے میں تحقیق کررہا ہوں میں نے تمام سنی مکاتب فکر کو اسٹڈی کیا ہے لیکن ان تمام مذاہب و مکاتب میں کسی بھی مکتب و مذہب کو شیعہ مذہب جیسا کامل نہیں پایا، اسی وجہ سے میں نے شیعہ مذہب قبول کیاتاکہ حق کا پیروکار بن سکوں۔
اس نائجیرین مستبصر نے براعظم افریقہ میں دین اسلام کی جانب لوگوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تعلق سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب حضرت جعفر بن ابی طالب(ع) ( جعفرطیار )کو حضرت محمدمصطفیٰ(ص) کا نمائندہ بنا کر حبشہ بھیجا گیا تو اس وقت اس سرزمین کا حاکم ظالم نہيں تھا اسی لئے انہوں نے اس سرزمین میں کسی مشکل اور پریشانی کے بغیر دین اسلام کی تبلیغ کی، اور الحمد للہ اس خطے یعنی (نائیجیریا )میں اسلام کے آنے کے وقت سے ہی لوگ مذہب تشیع اختیار کرنے لگے اور آج بھی مذہب تشیع کے پیروؤں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے
جناب السید الشبلی نے حضرت امام علی رضا(ع) کی شخصیت اور ان کے کردار کو منفرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) ایک عظیم شخصیت کے مالک ہیں جن کی ہم مکمل طور پر شناخت حاصل نہيں کرسکتے، ہم جتنا بھی آپ(ع) کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ریسرچ،مطالعہ اور معرفت کی ضروت ہے ۔
انہوں نے بڑے فخریہ انداز میں حضرت امام رضا(ع) کے معجزات بتاتے ہوئے کہا کہ ۲۰۱۲ کے آخر میں جب ایّام حج تھے حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہوا تھا اور ان ایّام میں امام علیہ السلام سے دعا کی کہ مجھے بھی حج بیت اللہ الحرام کی سعادت نصیب کرادیں حالانکہ اس سال حج کے سفر کے لئے میرے پاس رقم نہیں تھی دو یا تین دن گزرنے کے بعد کسی مخیر دوست کی جانب سے میرے حج کے سفرکا ٹکٹ خریدلیا گيا اور میں اسے امام رضا(ع) کی کرامت سمجھتا ہوں۔
نائجیریا کے اس مستبصر نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام ہمارے لئے باب الحوائج ہیں اور ہم اپنی تمام حاجتوں اور ضرورتوں کو امام علیہ السلام سے توسل کرکے طلب کرتے ہیں اور آپ(ع) بھی ہمیشہ عطا فرماتے ہیں، اب تک کربلا، مکہ اور مدینہ کی زیارتوں سے مشرف ہوا ہوں اور ان تمام کو امام روؤف حضرت امام علی رضا(ع) کی عنایات سمجھتا ہوں ۔
آپ کا تبصرہ