پروفیسر کرسٹو فر پال کلوہیسی نے ’’ قدس ادیان و مذاہب کا مشترکہ ورثہ‘‘ کانفرنس کے دوران ادارہ غیرملکی زائرین کی انتظامیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ بین المذاہب ہم آہنگی اور روابط کو فروغ دینے میں گزارا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ پروگرام عالمی امن وسلامتی کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
شیعہ اسلامک اسٹڈیز کے محقق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ عدل وانصاف بغیر امن و سلامتی کے ممکن نہیں ہے اس لئے میں لوگوں کو سیاسی و سماجی ڈھانچوں سے نکلنے پر تاکید کرتا ہوں کیونکہ یہ ظالم ہیں،یہ بین المذاہب گفتگو میں ایک اہم عنصر ہے کیونکہ وہاں پر گفتگو ناممکن ہے جہاں انسانی حقوق،انسانی وقار اور سیاسی و مذہبی آزادی پرتوجہ نہیں دی جاتی۔
اس کیتھولک پادری نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں اسی وجہ سے اس پروگرام کی مکمل حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور دعا ہے کہ یہ پروگرام عارضی طور پر مفید نہ ہو بلکہ اس دن تک مستقل طور پر فائدہ مند ثابت ہو جب تک قدس ایک آزاد اور ہمہ گیر عدل و انصاف پر مبنی شہر میں تبدیل نہیں ہوجاتا،ایک ایسی جگہ جہاں ہر کوئی آزادی،خلوص اور عزت و احترام کے ساتھ عبادت انجام دے سکے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی کانفرنس’’ قدس ادیان و مذاہب کا مشترکہ ورثہ‘‘۲۲ رمضان المبارک۱۴۴۴ ہجری قمری کو قومی اور بین الاقوامی شخصیات کی موجودگی میں حرم امام رضا علیہ السلام میں منعقد کی گئی ۔
آپ کا تبصرہ