آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے بعد حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام شیعوں کے ساتویں امام اور تحریکِ تشیع کے علمبردار بنے۔امام موسی کاظم علیہ السلام نے عباسیوں کے دورِ حکومت میں امامت کا منصب سنبھالا ، شیعی تعلیمات اور ثقافت کو عباسیوں کی جابرانہ اور ظالمانہ حکومت میں فروغ دینا اس دور میں سب سے مشکل اور سخت کام تھا جس کے لئے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے بہت ساری مشکلات برداشت کیں حتی اس راستے پرامت کو باقی اور اپنے جد امجد حضرت رسول اکرم(ص) کے دین کی حفاظت کے لئے اپنی اور اپنے دوستوں اور صحابیوں کی زندگی کوبھی قربان کر دیا۔
اسلامک اسکالرز، علماء اور دانشوروں کے مطابق ظالموں کے خلاف حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی طویل جدوجہد مسلمانوں خصوصاً شیعوں کوظلم و استبداد سے باہر نکالنے کا باعث بنی اور یہی وجہ ہے کہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت کا 35 سالہ دور آئمہ معصومین علیہم السلام کی زندگیوں میں سے سب اہم سمجھا جاتا ہے ۔
امام کاظم(ع) کی زندگی کا مشکل زمانہ اور عباسیوں کی سازشوں کا مقابلہ
مجلس خبرگان رہبری اور آئین کی نگہبان کونسل کے رکن آیت اللہ حسینی خراسانی نے امام موسیٰ کاظم(ع) کے زمانے کی ایک خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت امام موسیٰ کاظم(ع) کے سخت ترین سیاسی و سماجی حالات میں دشمن کا مقابلہ ،مزاحمت اور اسلامی و انسانی اقدار کے حصول کے لئے صبرکرنا شیعوں کے امام کا تمام شیعوں اور انصاف پسند افراد کے لئے ایک اہم درس ہے ۔
ظالموں کا مقابلہ کرنا امام کاظم(ع) کے اصول اور مزاحمت کا طریقہ کار
جامعہ المصطفیٰ (ص) العالمیہ میں سیرت اور تاریخ کے اعلیٰ تعلیمی مرکز کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر ناصر رفیعی نے کہا کہ امام کاظم(ع)مختلف طریقوں سے ظالموں کا مقابلہ کرتے تھے جن میں براہ راست مقابلے سے لے کر امامت کے مفاہیم کو اجاگر اور اس کو وسعت دینا اورامامت سے متعلق آیات کے معنی میں تأویل اور اس کے علاوہ غریبوں کی مدد کرنا شامل ہے ۔
آج کے زمانے کے لئے امام کاظم(ع) کی تعلیمات
معروف مذہبی ٹی وی پروگرام’’بہ سمت خدا‘‘کے مہمان حجت الاسلام سید جواد بہشتی نے کہا کہ حضرت امام کاظم(ع) کا زمانہ ہمارے زمانے سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے جس میں سب سے اہم نرم جنگ ہے ، حضرت امام موسیٰ کاظم(ع) کا کام لوگوں کو قرآن کی تعلیمات پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور امیرالمؤمنین(ع) کی سیرت سے روشناس کرانا تھا۔
امام موسیٰ کاظم(ع) کی اولاد سے ہندوستان کے شیعوں کی خاص محبت
ہندوستان کے معروف عالم دین سردار حسن نے آستان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان میں حضرت امام موسیٰ کاظم(ع) کی نسل سے بہت سارے افراد ہیں خصوصاً کشمیر اور ہندوستان کے شمال میں موسوی اور کاظمی سادات کثیر تعداد میں ہیں اور اس کے علاوہ اترپردیش میں بھی ساتویں امام کی اولاد موجود ہیں اور لکھنؤ میں بھی امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی کثیر اولاد رہائش پذیر ہے ۔
حضرت امام موسیٰ کاظم(ع) کی زندگی کے چند اہم پہلو اہلسنت عالم دین کی زبانی
صوبہ کردستان میں فتویٰ کونسل کے رکن اور دھگلان کے عالم اہلسنت اور امام جمعہ جناب ماموستا عبد السلام محمدی نے تحریر کر کے بتایا کہ سب سے پہلے تو میں شہادت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی مناسبت سے تعزیت کرتا ہوں ، امام کاظم(ع) جو کہ اہلبیت(ع) میں سے ہیں اور امام ہیں اہلسنت اور شیعوں کی کتب میں انہیں صبر و تحمل اور بردباری کا مظہر جانا جاتا ہے اورعالم اسلام میں وحدت و یکجہتی کی علامت ہیں۔
وہ درس جو امام کاظم(ع) نے اپنے شیعوں کو دیا
حرم امام رضا علیہ السلام کے منتظم اعلیٰ جناب رضا خوراکیان نے ایک تحریرمیں لکھا کہ ساتویں امام کی زندگی بہت حیرت انگیزاور غیرمعمولی ہے ، جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی اپنی کتاب ڈھائی سو سالہ انسان میں لکھتے ہیں :’’ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی زندگی سخت ترین زمانے میں شروع ہو ئی اور امام زین العابدین(ع) کے زمانے کے بعد امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے زمانے سے زیادہ کوئی سخت زمانہ نہیں تھا۔
امام موسیٰ کاظم(ع) کی بابرکت زندگی پر ایک نگاہ
بنگلہ دیشی شیعہ دانشور ڈاکٹر محمد عبد القدوس ایک تحریر میں لکھتے ہیں کہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے شیعوں کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لئے وکالت کو فروغ دیا کیونکہ ان کی زندگی کا ایک بڑا حصہ زندان میں گزرا اور آپ برسوں اسیر رہے
شیعیت کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لئے امام کاظم(ع) کی پالیسیاں
مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ حسن عالمی نے کہا کہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنے دورِ امامت میں علم اورصبر و تحمل کے ساتھ منحرف اور گمراہ فرقوں کے خلاف مزاحمت کی اور حقیقی اسلام کا دفاع کیا۔آپ(ع) اختلافی اور متنازع مسائل کو بیان کرتے وقت دوسرے فرقوں میں فرقہ وارانہ حساسیت اورباتوں کو ہوا دیئے بغیر اپنے دلائل نہایت احسن انداز میں بیان فرماتے تھے۔
آپ کا تبصرہ