آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛’’تیسرے درجے کے جامع اسکول آف انٹرنیشنلائزیشن ٹیکنیکس اینڈ ٹیکٹس اور یونیورسٹی رینکنگ میں اضافے ‘‘ کے عنوان سے افتتاحی تقریب مؤرخہ25 دسمبر2024 کو امام رضا(ع) یونیورسٹی کی میزبانی میں خواتین یونٹ میں واقع شہید سلیمانی ہال منعقد کی گئی جس میں حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹرمصطفی فقیہ اسفند یاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے آج کی علم کی دنیا اور مغرب میں علم و معرفت کے درمیان حدبندی دیکھ رہے ہیں اور انسان فقط علم محور بن گئے ہیں۔
انہوں نے انقلاب کے دوسرے مرحلے کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان میں آیا ہے کہ اسلامی انقلاب کو معاشرے اور تہذیب کی تعمیر کرنی چاہئے اس لئے ہماری یونیورسٹیوں کو بھی اسی راستے پر گامزن ہونا چاہئےاور اپنی سرگرمیوں کو انہی اصولوں پر استوار کرنا چاہئے۔
حجت الاسلام فقیہ اسفندیاری نے امراہلبیت(ع) کو زندہ کرنے سے متعلق بیان ہونے والی حدیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا(ع) فرماتے ہیں:’’ خدا کی رحمت ہو اس شخص پر جو ہمارے امر کو زندہ کرے‘‘؛ امام علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ کس طرح آپ کے امر کو زندہ کریں؟ تو امام رضا(ع) نے فرمایا:’’ہمارے علوم کو سیکھیں اور انہیں دوسروں کو سکھائیں،اگر لوگ ہماری اچھائیوں کو جان لیں تو یقیناً ہماری پیروی کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ امراہلبیت(ع)کو زندہ کرنا انسانیت کو زندہ کرنے کے برابر ہے اور اس کی بنیاد اہلبیت(ع) کی محبت پر ہے اور دینی تعلیمات میں یہی اہم ترین ڈھانچہ ہے جس پر علمی مراکز اور یونیورسٹیوں کو توجہ دینی چاہئے۔
ٹیکنالوجی یونیورسٹیوں کو عالمگیر بنانے اوران کے رینکس بڑھانے میں مدد دیتی ہے
اصفہان یونیورسٹی کے شعبہ علمی اور بین الاقوامی روابط کے ڈائریکٹر نے بھی اس تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کا تیسرا دورہ بین الاقوامی یونیورسٹی امام رضا(ع) کی میزبانی میں منعقد ہے۔
جناب امیر یوسفی نے کہا کہ عالمگیریت کی تفہیم اور اس کلچر کو قبول کرنے کو مختلف سطحوں پر مدّ نظر رکھا جائے اور اس کے لئے باقاعدہ نصاب مشخص کیا جائے۔
حقیقت میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے یونیورسٹیوں کی رینکنگ اور درجہ بندی کو بین الاقوامی بنانے میں مدد ملتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم میں ٹیکنالوجی کا استعمال کم ہوتا ہے اوریونیورسٹیوں کے انتظامی سیسٹم میں اس کے لئے کوئی جگہ معین نہیں ہے ۔
جناب یوسفی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاس عالمگیریت کےک لئے جامع اور عقلی دستاویزات نہیں ہیں حالانکہ دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی دستاویزات ہیں اور وہ اس سطح پر پہنچنے کے لئے اپنی خوبیوں اور خامیوں کو جانتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرہم یونیورسٹیوں کو عالمگیر بنانے میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں ان دستاویزات کی طرف جانا ہوگا اور ہدف و مقصد کے ساتھ ایک یونیورسٹی کا انتخاب کر کے اس کے ساتھ مفاہمتی قرار داد کرنی ہوگی تاکہ ممتاز اور قابل افراد کو اپنی یونیورسٹیوں کی طرف راغب کر سکیں۔
آپ کا تبصرہ