آیت اللہ جوادی آملی کی جانب سے آستان قدس رضوی کی بین الاقوامی سرگرمیوں کی تعریف

آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی بین الاقوامی سرگرمیوں کو سراہاتے ہوئے حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے زائرین کو سہولیات اور خدمات دینے پر شکریہ ادا کیا۔

عتبہ نیوز  کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ جناب مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے ایک وفد کے ہمراہ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(حفظہ اللہ) سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 
اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی جانب سے زائرین و مجاورین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ زائر سرا کے تعلق سے اور اس طرح کی جتنی بھی سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں سب کی سب مقدس ہیں اس لئے انہیں مزید توسیع دی جائے ،لیکن آستان قدس رضوی کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری محققین کی تربیت ہے اس لئے آستان قدس رضوی کو چاہئے کہ وہ علمی و تعلیمی شعبوں کو بھی مستحکم بنائے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ہم سب آئمہ معصومین علیہم السلام کے سفرہ اور دسترخوان پر بیٹھے ہیں اور واضح رہے کہ ہمارا خطہ اور علاقہ خطرے کی دہلیز پر ہے اور اس خطرے کے دفاع کی اصل ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک میں امام ہیں اور امام کے پیروکار لیکن امامت نہیں ہے اور بنیادی کام یہی امامت اور فکر اہلبیت (ع) اور فکرشیعہ ہے جس کا فروغ پانا ضروری ہے ۔ 
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) نے فقہ اور شریعت کے احکام اور مسائل کوبہت اچھی طرح اور عقلی دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ،ہم اسی امام کے ماموم اور پیرو ہیں اس لئے اس سلسلے میں بھی ہمیں امام کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کے  عوام  اہلبیت(ع) سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں لیکن جب تک یہ محبت معقول نہیں ہوگی زندگی اور معاشرے میں پیشرفت اور ترقی نہیں ہو گی۔ 
آیت اللہ جوادی آمل نے کہا کہ موجودہ  اسپین جو کہ پہلے اندلس کے نام سے جانا جاتا تھا اسلام اور عیسائیت کا مرکز تھا بلکہ اسلام کا تو گہوارہ تھا البتہ عیسائیت بھی بہت پر رنگ تھی لیکن فکری شکوک و شبہات اور ان کے جوابات نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ اندلس دین سے خالی ہوگیا اور اب نہ وہاں اسلام ہے اور نہ ہی اصل عیسائیت کی کوئی خبر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ زیارت کرنا، حرم کے در و دیوار کو بوسہ دینا سب کے لئے ہے لیکن ہم پر فرض ہے کہ علم حاصل کریں ،ہمارے پاس قرآن کریم اور نہج البلاغہ ہے ،نہج البلاغہ کو ہر شیعہ کے گھر میں ہونا چاہیئے،ہمیں چاہئے کہ اہلبیت(ع) کے معارف اور تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں ۔ 
کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ جناب مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے ایک وفد کے ہمراہ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(حفظہ اللہ) سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 
اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی جانب سے زائرین و مجاورین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ زائر سرا کے تعلق سے اور اس طرح کی جتنی بھی سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں سب کی سب مقدس ہیں اس لئے انہیں مزید توسیع دی جائے ،لیکن آستان قدس رضوی کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری محققین کی تربیت ہے اس لئے آستان قدس رضوی کو چاہئے کہ وہ علمی و تعلیمی شعبوں کو بھی مستحکم بنائے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ہم سب آئمہ معصومین علیہم السلام کے سفرہ اور دسترخوان پر بیٹھے ہیں اور واضح رہے کہ ہمارا خطہ اور علاقہ خطرے کی دہلیز پر ہے اور اس خطرے کے دفاع کی اصل ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک میں امام ہیں اور امام کے پیروکار لیکن امامت نہیں ہے اور بنیادی کام یہی امامت اور فکر اہلبیت (ع) اور فکرشیعہ ہے جس کا فروغ پانا ضروری ہے ۔ 
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) نے فقہ اور شریعت کے احکام اور مسائل کوبہت اچھی طرح اور عقلی دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ،ہم اسی امام کے ماموم اور پیرو ہیں اس لئے اس سلسلے میں بھی ہمیں امام کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کے  عوام  اہلبیت(ع) سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں لیکن جب تک یہ محبت معقول نہیں ہوگی زندگی اور معاشرے میں پیشرفت اور ترقی نہیں ہو گی۔ 
آیت اللہ جوادی آمل نے کہا کہ موجودہ  اسپین جو کہ پہلے اندلس کے نام سے جانا جاتا تھا اسلام اور عیسائیت کا مرکز تھا بلکہ اسلام کا تو گہوارہ تھا البتہ عیسائیت بھی بہت پر رنگ تھی لیکن فکری شکوک و شبہات اور ان کے جوابات نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ اندلس دین سے خالی ہوگیا اور اب نہ وہاں اسلام ہے اور نہ ہی اصل عیسائیت کی کوئی خبر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ زیارت کرنا، حرم کے در و دیوار کو بوسہ دینا سب کے لئے ہے لیکن ہم پر فرض ہے کہ علم حاصل کریں ،ہمارے پاس قرآن کریم اور نہج البلاغہ ہے ،نہج البلاغہ کو ہر شیعہ کے گھر میں ہونا چاہیئے،ہمیں چاہئے کہ اہلبیت(ع) کے معارف اور تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں ۔ 
کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ جناب مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے ایک وفد کے ہمراہ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(حفظہ اللہ) سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 
اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی جانب سے زائرین و مجاورین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ زائر سرا کے تعلق سے اور اس طرح کی جتنی بھی سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں سب کی سب مقدس ہیں اس لئے انہیں مزید توسیع دی جائے ،لیکن آستان قدس رضوی کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری محققین کی تربیت ہے اس لئے آستان قدس رضوی کو چاہئے کہ وہ علمی و تعلیمی شعبوں کو بھی مستحکم بنائے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ہم سب آئمہ معصومین علیہم السلام کے سفرہ اور دسترخوان پر بیٹھے ہیں اور واضح رہے کہ ہمارا خطہ اور علاقہ خطرے کی دہلیز پر ہے اور اس خطرے کے دفاع کی اصل ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک میں امام ہیں اور امام کے پیروکار لیکن امامت نہیں ہے اور بنیادی کام یہی امامت اور فکر اہلبیت (ع) اور فکرشیعہ ہے جس کا فروغ پانا ضروری ہے ۔ 
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) نے فقہ اور شریعت کے احکام اور مسائل کوبہت اچھی طرح اور عقلی دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ،ہم اسی امام کے ماموم اور پیرو ہیں اس لئے اس سلسلے میں بھی ہمیں امام کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کے  عوام  اہلبیت(ع) سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں لیکن جب تک یہ محبت معقول نہیں ہوگی زندگی اور معاشرے میں پیشرفت اور ترقی نہیں ہو گی۔ 
آیت اللہ جوادی آمل نے کہا کہ موجودہ  اسپین جو کہ پہلے اندلس کے نام سے جانا جاتا تھا اسلام اور عیسائیت کا مرکز تھا بلکہ اسلام کا تو گہوارہ تھا البتہ عیسائیت بھی بہت پر رنگ تھی لیکن فکری شکوک و شبہات اور ان کے جوابات نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ اندلس دین سے خالی ہوگیا اور اب نہ وہاں اسلام ہے اور نہ ہی اصل عیسائیت کی کوئی خبر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ زیارت کرنا، حرم کے در و دیوار کو بوسہ دینا سب کے لئے ہے لیکن ہم پر فرض ہے کہ علم حاصل کریں ،ہمارے پاس قرآن کریم اور نہج البلاغہ ہے ،نہج البلاغہ کو ہر شیعہ کے گھر میں ہونا چاہیئے،ہمیں چاہئے کہ اہلبیت(ع) کے معارف اور تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں ۔ 
کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ جناب مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے ایک وفد کے ہمراہ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(حفظہ اللہ) سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 
اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی جانب سے زائرین و مجاورین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ زائر سرا کے تعلق سے اور اس طرح کی جتنی بھی سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں سب کی سب مقدس ہیں اس لئے انہیں مزید توسیع دی جائے ،لیکن آستان قدس رضوی کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری محققین کی تربیت ہے اس لئے آستان قدس رضوی کو چاہئے کہ وہ علمی و تعلیمی شعبوں کو بھی مستحکم بنائے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ہم سب آئمہ معصومین علیہم السلام کے سفرہ اور دسترخوان پر بیٹھے ہیں اور واضح رہے کہ ہمارا خطہ اور علاقہ خطرے کی دہلیز پر ہے اور اس خطرے کے دفاع کی اصل ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک میں امام ہیں اور امام کے پیروکار لیکن امامت نہیں ہے اور بنیادی کام یہی امامت اور فکر اہلبیت (ع) اور فکرشیعہ ہے جس کا فروغ پانا ضروری ہے ۔ 
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) نے فقہ اور شریعت کے احکام اور مسائل کوبہت اچھی طرح اور عقلی دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ،ہم اسی امام کے ماموم اور پیرو ہیں اس لئے اس سلسلے میں بھی ہمیں امام کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کے  عوام  اہلبیت(ع) سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں لیکن جب تک یہ محبت معقول نہیں ہوگی زندگی اور معاشرے میں پیشرفت اور ترقی نہیں ہو گی۔ 
آیت اللہ جوادی آمل نے کہا کہ موجودہ  اسپین جو کہ پہلے اندلس کے نام سے جانا جاتا تھا اسلام اور عیسائیت کا مرکز تھا بلکہ اسلام کا تو گہوارہ تھا البتہ عیسائیت بھی بہت پر رنگ تھی لیکن فکری شکوک و شبہات اور ان کے جوابات نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ اندلس دین سے خالی ہوگیا اور اب نہ وہاں اسلام ہے اور نہ ہی اصل عیسائیت کی کوئی خبر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ زیارت کرنا، حرم کے در و دیوار کو بوسہ دینا سب کے لئے ہے لیکن ہم پر فرض ہے کہ علم حاصل کریں ،ہمارے پاس قرآن کریم اور نہج البلاغہ ہے ،نہج البلاغہ کو ہر شیعہ کے گھر میں ہونا چاہیئے،ہمیں چاہئے کہ اہلبیت(ع) کے معارف اور تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں ۔ 
کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ جناب مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے ایک وفد کے ہمراہ آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(حفظہ اللہ) سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 
اس ملاقات کے دوران آیت اللہ جوادی آملی نے آستان قدس رضوی کی جانب سے زائرین و مجاورین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ زائر سرا کے تعلق سے اور اس طرح کی جتنی بھی سرگرمیاں انجام پا رہی ہیں سب کی سب مقدس ہیں اس لئے انہیں مزید توسیع دی جائے ،لیکن آستان قدس رضوی کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری محققین کی تربیت ہے اس لئے آستان قدس رضوی کو چاہئے کہ وہ علمی و تعلیمی شعبوں کو بھی مستحکم بنائے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ہم سب آئمہ معصومین علیہم السلام کے سفرہ اور دسترخوان پر بیٹھے ہیں اور واضح رہے کہ ہمارا خطہ اور علاقہ خطرے کی دہلیز پر ہے اور اس خطرے کے دفاع کی اصل ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک میں امام ہیں اور امام کے پیروکار لیکن امامت نہیں ہے اور بنیادی کام یہی امامت اور فکر اہلبیت (ع) اور فکرشیعہ ہے جس کا فروغ پانا ضروری ہے ۔ 
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ حضرت امام علی رضا(ع) نے فقہ اور شریعت کے احکام اور مسائل کوبہت اچھی طرح اور عقلی دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ،ہم اسی امام کے ماموم اور پیرو ہیں اس لئے اس سلسلے میں بھی ہمیں امام کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کے  عوام  اہلبیت(ع) سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں لیکن جب تک یہ محبت معقول نہیں ہوگی زندگی اور معاشرے میں پیشرفت اور ترقی نہیں ہو گی۔ 
آیت اللہ جوادی آمل نے کہا کہ موجودہ  اسپین جو کہ پہلے اندلس کے نام سے جانا جاتا تھا اسلام اور عیسائیت کا مرکز تھا بلکہ اسلام کا تو گہوارہ تھا البتہ عیسائیت بھی بہت پر رنگ تھی لیکن فکری شکوک و شبہات اور ان کے جوابات نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ اندلس دین سے خالی ہوگیا اور اب نہ وہاں اسلام ہے اور نہ ہی اصل عیسائیت کی کوئی خبر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ زیارت کرنا، حرم کے در و دیوار کو بوسہ دینا سب کے لئے ہے لیکن ہم پر فرض ہے کہ علم حاصل کریں ،ہمارے پاس قرآن کریم اور نہج البلاغہ ہے ،نہج البلاغہ کو ہر شیعہ کے گھر میں ہونا چاہیئے،ہمیں چاہئے کہ اہلبیت(ع) کے معارف اور تعلیمات کو معاشرے میں عام کریں ۔ 

News Code 4558

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha