آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ قدس ڈے کی مناسبت سے حرم امام رضا علیہ السلام کے رواق امام خمینی(رہ) میں منعقدہ اجتماع کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے شعبہ بین الاقوامی امور کے اسسٹنٹ حجت الاسلام والمسلمین محسن قمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امتِ حزب اللہ نے قدس ڈے کی مناسبت سے ہونے والے اجتماعات اور ریلیوں میں شرکت کر کے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ آج نہ فقط ایک جغرافیہ بلکہ پوری بشریت کا ضمیر جاگ چکا ہے اور ان ریلیوں میں شرکت یعنی انسانی اجتماع میں باقی رہنا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ انقلاب اسلامی کا ایک ہدف و مقصد استعمار سے مبارزہ اور جنگ تھی اور اس خطے میں استعمار و سامراجی طاقتوں کا نمائندہ اسرائیل ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین قمی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انقلاب کو آئے چند دن ہی گزرے تھے کہ فلسطین لبریشن موومنٹ کے قائد کی ایران آمد ہوئی،اور اسرائیلی سفارت خانے کی جگہ پر فلسطینی سفارت خانہ کھول دیا گیااور چھ مہینوں کے بعد حضرت امام خمینی(رہ) نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو قدس ڈے کا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے شہادت سے ایک دن پہلے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کی اور اس ملاقات کے دوران ایران کی جانب سے فلسطین اور مزاحمتی تحریک کی حمایت کو بے نظیر قرار دیا۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ گذشتہ 78 سالوں میں مظلوم فلسطینیوں نے بہت دکھ اٹھائے حتی انہیں ان کے ابتدائی ترین حقوق سے محروم کر دیا گیا اور آج بھی غاصب صیہونی حکومت ظلم و بربریت کے ساتھ خواتین اور بچوں کو شہید کر رہی ہے اور ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ انقلاب سے تیس سال پہلے سے تھا لیکن انقلاب نے جو کام کیا وہ یہ تھا کہ فلسطینیوں نے اپنے دفاع کے لئے پتھر کی جگہ میزائل اٹھائے اور طوفان الاقصیٰ جیسے آپریشن انجام دیئے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ انقلاب اسلامی نے اپنا تجربہ انہیں منتقل کیاجس کی وجہ سے حزب اللہ،حماس اور کئی عوامی تحریکیں وجود میں آئیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین قمی کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی نے فلسطینیوں کی مدد کہ تاکہ وہ عدالت و کرامت اور اپنے ابتدائی حقوق کا دفاع کر سکیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ سپر طاقتوں کے ساتھ سمجھوتہ کر کے امن قائم کیا جا سکتا ہے حالانکہ مزاحمت کے کی قیمت سمجھوتے سے کم چکانی پڑتی ہے جس کی مثال ہم نے شام میں بھی دیکھی ہے ۔
آپ کا تبصرہ