انقلاب اسلامی کے بعد آستان قدس رضوی کی حرم امام رضا(ع) کی توسیع و ترقی پر خصوصی توجہ

حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا مقدس آستانہ روحانیت اور زیارت کے علاوہ فن تعمیراور خوبصورتی کے لحاظ سے ماہر کاریگروں اور معماروں کے مختلف فنون کا مرکزاور مجموعہ ہے ،ایک ایسی جگہ ہے جہاں یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اس حرم کے ہر کونےاور گوشے میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبوں کو بڑی احتیاط اور خوبصورتی کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے اور کئی دیگر منصوبوں پر ابھی کام جاری ہے ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ حرم امام رضا علیہ السلام میں سالانہ تین کروڑ ملکی و غیرملکی زائرین عشق و عقیدت کے ساتھ چند لمحات اس مقدس جگہ پر گزارنے کے لئے تشریف لاتے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ان زائرین کے لئے ہر لحاظ سے بہترین انتظام کیا جائے تاکہ اطمینان اور سکون سے عبادت اور زیارت کر سکیں۔
انقلاب اسلامی کے بعد سے آستان قدس رضوی کے متولیوں اور عہدیداروں نے حرم امام رضا علیہ السلام کی توسیع و ترقی پر خصوصی توجہ دی ہے اور   حرم امام رضا(ع) کے مختلف شعبوں اور حصوں میں  انجام دیئے گئے اقدامات اس بات کے گواہ ہيں  
دو صحنوں یعنی صحن کھنہ(پرانے صحن) اور صحن نو(نئے صحن) کے علاوہ حرم امام رضا(ع) کے تمام صحنوں کو انقلاب اسلامی کے بعد تعمیر کیا گیا ہے ،انقلاب اسلامی سے پہلے حرم امام رضا علیہ السلام کا کل رقبہ ایک لاکھ بیس ہزار مربع میٹر تھا اور اب تقریبا ایک میلین مربع میٹر جگہ ہے یعنی انقلاب اسلامی سے پہلے کی نسبت دس گناہ اس میں توسیع دی گئی ہے ۔
اس کےعلاوہ زائرین و مجاورین کی حرم امام رضا علیہ السلام تک رسائی کو آسان بنانے اور زیارت کے لئے متعدد اقدامات انجام دیئے گئے ہیں۔
دوسرے الفاظ میں خدمات کو معیاری بنانے کے لئے ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ کے ساتھ حرم امام رضا علیہ السلام کے فن تعمیر کا تحفظ ، آستان قدس رضوی کی ایک اہم اور بنیادی حکمت عملی رہی ہے ۔
اس وقت حرم امام رضا علیہ السلام میں مختلف تعمیراتی سرگرمیاں چل رہی ہیں ،جن میں سے کچھ حال ہی میں مکمل ہوئی ہیں،انہیں ذیل میں بیان کیا جائے گا۔
 حرم امام رضا(ع) کے قبلہ رخ حصے کی ڈیکوریشن
صحن جامع رضوی کے عظیم الشان منصوبے کی تکمیل کے بعداس صحن کی وہ بیرونی جگہ جو باب الجواد(ع) اور باب الرضا(ع) کے درمیان واقع ہے اس پر خاکی رنگ کی اینٹیں لگی ہوئی تھیں جس سے ایسا لگتا تھا کہ یہ منصوبہ ابھی مکمل نہیں ہوا۔
حالانکہ یہ حصہ  حرم امام رضا علیہ السلام کا مصروف ترین راستہ سمجھا جاتا ہے اور35 فیصد زائرین اسی راستے سے گزرتے ہیں ،لہذا اس منصوبے کے نفاذ کی ایک اہم وجہ اسے خوبصورت بنانا اور اسی کی سجاوٹ تھی،اس منصوبے کے تحت چار ہزار دو سو پچاس مربع میٹر انڈر گراؤنڈ حصے کو خوبصورت بنایا گیا اور آٹھ ہزار پانچ سو مربع میٹر رقبے کے فرنٹ حصے پر کام کیا گیا اور تقریبا 13 ہزار پانچ سو مربع میٹر پرفرش اور چھت کی جگہ پر کام انجام دیا گیا۔
 اس فرنٹ حصے کی تعمیر میں حرم امام رضا(ع) کی مرکزی دیواروں اور مطلوبہ جگہ پر چند ایک پورچوں کی تعمیر شامل ہے مرکزی ایوان(پورچ) کی اونچائی26 میٹر اوردو ضمنی پورچوں میں سے ہر ایک کی اونچائی 10 میٹر ہے ۔
مرکزی ایوان(پورچ) کوٹائل اوراینٹوں کے شاندار امتزاج سے آراستہ کیا گیا ہے ، اسی طرح اسمائے مقدسہ پر مشتمل کتبے بھی ایوان پر منقش کئے گئے ہیں۔
ایوان(پورچ) میں جگہ جگہ پر متعدد کتبے موجود ہیں پورچ کی تعمیر میں پرانی روایت کا احترام کرتے ہوئے ان نوشتہ جات اورکتیبوں میں پیغمبر(ص) پر صلوات اور ذکرامیرالمؤمنین حضرت علی (ع) جیسے موضوعات سے استفادہ کیا گیا ہے ،لیکن اس ایوان کا بہترین کتبہ آیت الکرسی تھا کہ جسے اینٹوں کو تراش کر تحریر کیا گیا اور اس کی کتابت خط کوفی میں ہے  اور حضرت امام علی رضاعلیہ السلام کی مخصوص صلوات کو اس کوفی کتبے کے نیچے خط بنائی کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے ۔  
اس منصوبے میں فرنٹ حصے کی سجاوٹ کے علاوہ قبلہ رخ ایوان کے سامنے معماری کے مختلف ایلمنٹس کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل کیا گیا جیسے پانی کا حوض وغیرہ اور روحانی ماحول پیدا کرنے کے لئے اسلامی فن تعمیر میں نور یا روشنائي،پانی اور رنگ کا استعمال کیا گیا۔
پانی کےحوض کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ مرکزی ایوان کا عکس پانی میں دور سے دیکھائی دیتا ہے ۔
اس منصوبے کے تحت باب الجواد(ع) کے داخلی دروازے سے باب الرضا(ع) کے داخلی دروازے تک ایک سا ئبان بنایا گیا ہے جو زائرین اورراہگیروں کے لئے سایہ فراہم کرنے کے ساتھ داخلی راستے کا بھی تعین کرتا ہے ۔
یہ راستہ ،بازار والے راستے کی یاد دلاتا ہے کیونکہ محلہ عیدگاہ اور سرسنگ میدان کے درمیان گلی حوض نو کا تاریخی راستہ تھا ، یہ حرم امام رضا(ع) میں آنے والے اسی تاریخی راستے کی یاد دلاتا ہے ۔
اس راستے میں زائرین کو دی جانے والی خدمات جیسے امانت رکھنے والے کمرے،ویلچیئر کی سہولت، خواتین کو چادرکی فراہمی کی سہولت اور واش رومز تک رسائی وغیرہ کا منصوبہ بنایا گیا ہے ،مجموعی طور پر اس منصوبے میں تقریبا 1500 مربع میٹر جگہ پر 19 سروس بوتھ تعمیر کئے جائیں گے تاکہ حرم امام رضا(ع) کے زائرین کو مناسب خدمات فراہم کی جا سکیں۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے قبلہ رخ حصے کی سجاوٹ کا کام جو کہ اسلامی فن تعمیر کے لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے گذشتہ سال اگست2023 میں شروع ہوا اور رواں سال نومبر2024  میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔
مسقف(چھت والی) زیارتی جگہوں میں اضافہ
حرم امام رضا(ع)کے فن تعمیر کی  دیکھ بھال  اور تحفظ کی ذمہ داری حرم رضوی کےتعمیراتی اور دیکھ بھال کرنے والے ادارے پر ہے البتہ اس کے علاوہ زائرین کی سہولت کےلئے زیادہ سے زیادہ زیارتی جگہیں تیار کرنا جہاں پر ثقافتی، عبادی اور سیاسی سرگرمیاں انجام دی جا سکیں اس ادارے کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
ان زیارتی جگہوں میں توسیع کے وقت بنیادی طور پر کچھ بندشیں پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ حرم رضوی میں افقی توسیع ممکن نہیں ہے اور ایک یہ کہ توسیع و ترقی کے وقت قدیم زمانے سے چلے آنے والے سیسٹم کو مدّ نظر رکھتے ہوئے  بست،صحن اور رواق وغیرہ کے سلسلہ مراتب کو توسیع و ترقی کرتے وقت لحاظ کیا جائے۔  
حقیقت یہ ہے کہ حرم امام رضا علیہ السلام کے دس لاکھ سے زائد مربع میٹر رقبے میں فقط 4.7/10 فیصد جگہ مسقف(چھت والی) ہے اور اس میں دو اور چار فیصد گراؤنڈ پر ہے اور دو و تین دھم فیصد انڈر گراؤنڈ جگہ ہے اتنی کم جگہ کی وجہ سے خاص مناسبتوں پر زائرین کی پذیرائی اور انہیں سہولیات فراہم کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔
اس مشکل کے حل کے لئے دو منصوبے بنائے گئے ہیں ایک مختصر مدت منصوبہ جس میں تمام سلسلہ مراتب کا خیال رکھتے ہوئے موجودہ اوپن ائریا کو مسقف(چھت والا) بنایا جائے اور بلند مدتی منصوبے میں حرم امام رضا علیہ السلام کی دوسری جگہ کو جو فی الحال زیارتی جگہوں میں شمار نہیں ہوتی حفاظتی اقدامات کے ساتھ زیارتی جگہوں کے ساتھ متصل کیا جائے ۔
 صوبائی اور ملکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صحن جمہوری اسلامی کے آدھے حصے کو جو کہ تین ہزار مربع میٹر رقبے پر مشتمل ہے مسقف کیا جائے اورجنوبی حصے میں دو ہزار میٹر رقبے کو زیریں پورٹیکو میں شامل کیا جائے اس سے پانچ ہزار رقبے پرمشتمل رواق(ہال) بن جائے گا،اس منصوبے کی منظوری ملنے کے بعد 2023 سے باقاعدہ اس پر کام شروع کیا گیا اور اس منصوبے کو دو سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔
اس منصوبے کے تحت چھت پر بھی زیارتی جگہ تعمیر کی جائے گی یعنی حرم امام رضا(ع) کا ایک صحن  تین ہزار مربع میٹر کے ساتھ چھت پر تعمیر کیا جائے گااور صحن جمہوری کے شمالی حصے میں چار ایوان تعمیر کئے جائیں گے۔
رواق امیرالمؤمنین(ع) کی تعمیر کے بعد حرم امام رضا(ع) کے گراؤنڈ فلور زیارتی جگہوں میں 16.4 دھم فیصد  اضافہ ہوگا اور رواق شیخ بہائی کے زیرین حصے کی تعمیر سے تقریباً0.35 فیصد زیارتی مسقف جگہوں میں اضافہ ہوگا، ان دونوں منصوبوں کی تکمیل سے حرم امام رضا علیہ السلام کی زیارتی جگہوں میں مجموعی طور پر 26 فیصد اضافہ ہوگا۔
حرم امام رضا(ع) کے ایک اہم منصوبے کا تعارف
بست شیخ بہائی کا انڈر گراؤنڈ ترقیاتی منصوبہ ، حرم امام رضا علیہ السلام کا سب سے بڑا اور اہم تعمیراتی منصوبہ ہے جو کہ صحن غدیر اور صحن قدس کے درمیان واقع ہوگا اس کا بنیادی ڈھانچہ43 ہزار مربع میٹر رقبے پر مشتمل ہے جس کا مقصد مسقف(چھت والی) اور ڈھکی ہوئی زیارتی جگہوں کو بڑھانا ہے اس کے علاوہ سرداب اور مدفن والے زیرسطحی رواقوں کو ایک دوسرے سے ملانا ہے اس میں آٹھ ہزار مربع میٹر رقبے پر ایک زیر زمین راہداری، وضو خانہ،واش رومز اور چند طبقوں والی قبریں شامل ہوں گی۔
 اس منصوبے میں دو زیر زمین   منزلیں ہیں جن میں بہشت ثامن الآئمہ(ع)(قبرستان) اور رواق زیارتی ہے اور گراؤنڈ فلور اور اوپر والی منزلوں میں مختلف خدماتی جگہیں اور اہلبیت(ع) لائبریری شامل ہے ۔
اس وسیع و عریض پروجیکٹ میں 16 ہزار زائرین کی گنجائش متوقع ہے اس کے ساتھ 160 واش رومز اور ٹائلٹس کو بھی تعمیر کیا جائے گا،زائرین کی آسانی کے لئے مواصلاتی راستے بھی زیرزمین فلور میں بنائے گئے ہیں اور اس منصوبے کے تحت رواق دارالمرحمہ کو رواق دارالحجہ سے ملا دیا جائے گا، اس منصوبے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ مسجد گوہر شاد کا صحن بھی اس رواق کے ساتھ مل جائے گا۔
یہ منصوبہ 2014 سے شروع ہوا اور حال حاضر میں اپنے آخری مراحل میں ہے اوررواں سال کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔
جامع رضوی میوزیم کی تعمیر
حرم امام رضا(ع) کے جوار میں آستان قدس رضوی کا میوزیم تاریخی اور مذہبی اشیاء کا خزانہ ہے جس میں آئمہ معصومین علیہم السلام سے منسوب قرآنی نسخے اور صفویوں کے دور حکومت  سے لے کر عصر حاضر تک کی نہایت قیمتی قالینیں نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں۔
یہ میوزیم ایران کے بڑے میوزیموں میں سے ایک ہے جس کی تاریخی عمارت 8 صدیوں کے اسلامی فن تعمیر اور سجاوٹ کی عکاس ہےجس کی تاریخی اشیاءگذشتہ 10 صدیوں کے مختلف فنون اور دستکاری کی صنعتوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔
آستان قدس رضوی کا میوزیم پانچ علیحدہ علیحدہ عمارتوں پرمشتمل ہے جس میں 16 خصوصی خزانے ہیں جن میں حرم امام رضا(ع) کے تاریخی آثار،عطیہ اور وقف شدہ تاریخی اشیاء جیسے قرآن کریم کے قلمی نسخے، سکے،قالینیں،میڈلز،ڈاک ٹکٹس،بصری فنون کے فن پارے،پرانے برتن اور تاریخی ہتھیار وغیرہ شامل ہیں ، جن کا  سالانہ دس لاکھ سے زائد افراد وزٹ کرتے ہیں۔
ان میوزیمز میں 9 ہزار سے زیادہ تاریخی اشیاء موجود ہیں اور12 ہزار مربع میٹر رقبے  کی محدود جگہ کی وجہ سے بہت سارے تاریخی آثار جو ان میوزیمز میں موجود ہیں انہیں نمائش کے لئے نہیں رکھا گیا۔
آستان قدس رضوی نے ہمیشہ میوزیمز کی توسیع و ترقی اور تاریخی و قدیمی آثار کی نمائش کے لئے بنیادی تبدیلیوں پر زور دیا ہے  اس سلسلے میں حرم امام رضا علیہ السلام کے ادارہ تعمیرات و نگہداشت کی کاوشوں سے میوزیمز کی توسیع کے لئے ایک اہم اقدام انجام دیا گیا جس میں ایک نئی جگہ اور وسیع رقبے پر جدید ترین معیارات پر مبنی ایک جامع رضوی میوزیم بنانے کے بڑے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے ، منصوبے کے اختتام پرحرم امام رضا(ع) کے تمام میوزیمز کو نئی جگہ پر منتقل کر دیا جائے گا۔
اس منصوبے کے تحت14 ہزار مربع میٹر رقبے پر 80 ہزار مربع میٹر انفراسٹرکچر کے ساتھ دو بالائی منزلیں ایک گراؤنڈ فلور اور چار انڈر گراؤنڈ فلور تعمیر کئے جائیں گے اس میں مختلف ثقافتی مباحث بھی شامل ہیں تاکہ لوگوں کو روحانیت بھرا ماحول فراہم ہواور اسی طرح اس مجموعے کا فن تعمیر حرم کو بھی متاثر نہ کرے۔
امام رضا(ع) جامع میوزیم حرم امام رضا(ع) کے جوار میں یعنی باب الرضا(ع) سے باب الکاظم کے درمیان تعمیر کیا جائے گا تاکہ حرم سے اس میں داخل اور باہر نکلا جا سکے اور اسی طرح خود باہر کے روڈ سے بھی حرم کے اندر داخل یا باہر نکلنے کا راستہ ہو۔
اس عظیم الشان منصوبے کی تکمیل مرحلہ وار ہے ،منصوبے کے مطابق انفراسٹرکچرکا کام 2025 تک مکمل ہو جائے گا اور2028 تک مکمل طور پر تیار ہو جائے گا،اس منصوبے کی تکمیل کے لئے 450 ارب تومان کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔
حرم مطہر کے انڈر پاس کی ڈیکوریشن اور بحالی
 آج بھی بہت سارے افراد حرم امام رضا(ع) کے انڈر پاس منصوبے کو بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں اورعصر حاضر میں اس منصوبے کو آستان قدس رضوی کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ سمجھتے ہیں جنہیں شہری انجینئرز اور ماہرین نے مل کر کئی سالوں کی محنت اور کوشش کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے انڈر پاس منصوبے کو شمسی سال60 کی دہائی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد حرم امام رضا(ع) کی توسیع و ترقی کی اہم ترین علامت سمجھا جاتا ہے
ایک دائرہ دارہ جگہ جس کا مرکز گنبد مطہر کے مرکز سے منطبق ہے اوراس وقت ایران میں اس پر عمل درآمد کرنا مشکل تھا کیونکہ اس کی ایران میں کوئی مثال نہیں تھی۔
اگر ہم صحیح طرح سے اس کا محاسبہ کریں تو اس انڈر پاس کا آغاز 1984 میں ہوا اور1993 میں اسے مکمل کیا گیا ، اس منصوبے کی تکمیل سے شہر مشہد کے چار اصلی روڈ یعنی طبرسی، شیرازی،نواب صفوی اور امام رضا(ع) آپس میں متصل ہو گئے۔اس سال کے بعد اب تک انڈر پاس میں کوئی بھی تعمیراتی کام انجام نہیں دیا گیا ۔
تین دہائیوں کے فاصلے کے بعد آستان قدس رضوی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شہر کے اس مرکزی حصے کے انڈر پاس میں بنائی جانے والی پارکینگ کو ختم کیا جائے تاکہ زائرین و مجاورین کے لئے آمد و رفت کو آسان ،معیاری،محفوظ اور خوبصورت بنایا جائے ۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حرم امام رضا(ع) کے انڈرپاس سے گزرنے والی ٹریفک میں اضافہ ہوا اور اس کے علاوہ انڈر پاس میں بنائی گئی پارکینگ کے استعمال میں اضافے کے باعث اس ڈھکی ہوئی جگی کی ہوا میں زیادہ آلودگی کا احساس اور  مشاہدہ کیا گیا اس لئے ضروری تھا کہ اس حصے کی وینٹیلیشن کے لئے سنجیدگی سےاقدامات انجام دیئے جائیں۔
ان تمام چیزوں کو مدّ نظر رکھتے ہوئے سابقہ وینٹیلیشن آلات یا جیٹ پنکھوں کی جگہ کو اس طرح سے تبدیل کیا گیا ان کی آلودہ ہوا کو انڈر پاس کے داخلی اور خارجی راستوں کی طرف لے جایا جائے تاکہ بہتر وینٹیلیشن فراہم کی جا سکے۔
اس کے علاوہ حرم امام رضا(ع) کے انڈر پاس میں گاڑیوں کی آمد و رفت سے پیدا ہونے والی آلودہ ہوا اور دھوئیں کے پھیلاؤ کو روکنے اورانڈر پاس میں پارکینگ کی ہوا کو صاف کرنے کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے 14 ہزار مربع میٹر پر دیوار بنا کر پارکینگ اور انڈر پاس کو ایک دوسرے سے جدا کیا گیا تاکہ صاف ہوا اور بہتر وینٹیلیشن فراہم کی جا سکے۔
اس کے علاوہ بعض اوقات ٹریفک زیادہ ہونے کی وجہ سے انڈر پاس کے نئے تعمیراتی منصوبے میں ٹریفک کے سیسٹم کو بہتر بنانے کے لئے اصلاحات انجام دی گئیں اور نئی علامتیں بھی نصب کی گئیں۔
سڑک کو پرسکون بنانا اور رفتار کو 60 سے40 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کم کرنا،روڈ کو از سر نو دوبارہ تعمیرکرنا،سڑک پر نئے نشانات لگانا، لائیٹنگ کو زیادہ کرنا،جدید ترین معیارات کی بنیاد پر انڈر پاس میں سیفٹی کو بہتر بنانا،مختلف سروسز اور ہنگامی رسائی کے لئے نئی سٹرکیں بنانااورداخلی و خارجی راستوں میں کچھ تبدیلوں کو ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے اور تمام راستوں پر معلوماتی اور حفاظتی بورڈز نصب کئے گئے ہیں۔
انڈر پاس کی دیواروں پر آرٹ سے نقش و نگار اور جدید نقشوں کی تنصیب وغیرہ جملہ ایسے اقدامات ہیں جنہیں حرم امام رضا علیہ السلام کے زائرین کے گزرنے والے راستے کو خوبصورت بنانے  کے لئے استفادہ کیا گیا ہے ۔

News Code 5145

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha