آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آرٹ ایونٹ’’پرچم زمین پر نہیں گرے گا‘‘کا انعقاد حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ اور کمانڈر عباس نیلفروشان کی مظلومانہ شہادت کے چالیسیوں کے موقع پر کیا گیا،اس دو روزہ آرٹ ایونٹ کا آغاز مؤرخہ 12 نومبر2024 بروزمنگل کو آستان قدس رضوی کے نمائشی مرکز میں ہوا جس میں صوبہ خراسان رضوی کے 40 آرٹسٹوں اور فنکاروں نے شرکت فرمائی۔
مزاحمتی محاذ کے سپاہی
جیسے ہی اس آرٹ ایونٹ کی فضا میں داخل ہوتے ہیں تو ہر جگہ حزب اللہ کا زرد رنگ کا پرچم دکھائی دیتا ہے گویا رہبر معظم انقلابا سلامی کے جاری کردہ فرمان پر سب اپنے آپ کو حزب اللہ کا سپاہی سمجھتے ہیں۔
مشہد مقدس کے ایک جوان آرٹسٹ جناب مہدی انفرادی نے بھی اس آرٹ ایونٹ میں شرکت کی ہے اس جوان کے کینوس پر شہید سید حسن نصر اللہ کی تصویر اور فلسطین ولبنان کے پرچم کی علامت ہے اس تصویر میں شہید حسن نصر اللہ کی نگاہیں پرچم پر ہیں ، اس تصویر کے آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ شہید حسن نصر اللہ جو کہ مزاحمت کی علامت بن چکا ہے عالم ملکوت سے حزب اللہ کے غیور مجاہدوں پر نظر رکھتا ہے ۔
اس جوان آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ میں نے یہ اثر مزاحمتی محاذ کی حمایت میں تخلیق کیا ہے اور فن کی زبان سے غزہ اور لبنان کے مظلوموں کی مظلومیت کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
دروازۂِ ظہور کی پینٹنگ
تھوڑاآگے جاتے ہیں تو استاد سید احمد پژمان کینوس پر رنگوں سے اثر خلق کر رہا ہے ،استاد سے گفتگو کرتے ہیں توجناب استاد پژمان اپنے تخلیقی اثر کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہتےہیں کہ اس اثر کا نام ’’دروازہ ظہور‘‘ ہے پوری دنیا کا نقشہ اس پینٹنگ پر ہے اس نقشہ پر ایران کا نقشہ جسے گہرے اور چمکدار رنگ سے پینٹ کیا گیا ہے اس سے نور نکل رہا ہے ۔
انہوں نے کہا میں یہ دکھانا چاہتا تھا کہ تمام تاریکیوں اور مشکلات کے باوجود دروازہِ ظہور ایران سے پوری دنیا کے لئے کھل رہا ہے اور پھر دنیا بھر سے لوگوں کی ایک لہر اٹھتی ہے جو اس بہاؤ میں شامل ہوتی ہے اور مزاحمتی محاذ کی مدد کرتی ہے ۔
جناب حسین رزاقی جو کہ پچاس سالوں سے مصوری کر رہا ہے اور استاد فرشچیان کے شاگردوں میں سے ہے کہتا ہے کہ میں نے بیت المقدس کے گنبد اور مسجد الاقصی کی مصوری کو کینوس پر شروع کیا ہے ۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے کہ پوری دنیا حق و سچ کی پیاسی ہے اور جب بین الاقوامی زبان سے کوئی فن پارہ تخلیق کیا جاتا ہے تو وہ فن پارہ انسانوں کی افکار پر اثر کرتا ہے ۔
رہبر کے حکم پر لبیک کہنے کا بہترین موقع
جناب علی رضا صوفی جو کہ خطاطی کے فن کے ساتھ اس آرٹ ایونٹ میں شریک ہوا ہے کہتا ہے کہ ایک بہترین موقع ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمان پر لبیک کہہ سکیں،کیونکہ انہوں نے فرمایا ہے کہ ہر شخص جس طرح سے بھی غزہ اور لبنان کی حمایت کر سکتا ہے مدد کرے۔
یہ خطاط جہاد اور مقاومت کے موضوع پر قرآن کریم کی چند ایک آیات کی خطاطی کرتے ہوئے کہتا ہے اس آرٹ ایونٹ میں شرکت کرنے کا میرا مقصد یہ تھا کہ دوسرے فنکاروں کی طرح فن کے ہتھیار کے ساتھ مزاحمتی محاذ کی مدد کروں۔
محترمہ منصورہ و محبوبہ جوادی پور اور ثوبیہ پروین ایک گرافیسٹ کی حیثیت سے اس آرٹ ایونٹ میں شریک ہوئی ہیں اور کتبہ نگاری کے ذریعہ اثر خلق کر رہی ہیں۔
محترمہ منصورہ جوادی پور اپنے اثر کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ کتبہ لبنان کے قومی ترانے کا جائزہ لینے کے بعد تیار کیا گیا ہے جس میں شیر غران(بپھرا ہوا شیر) جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ،اس آرٹ ورک میں ہم نے حزب اللہ کی علامتوں کو شیعہ علامتوں کے ساتھ ممزوج کیا ہے ،شیعہ ثقافت میں امیرالمؤمنین شیر اور شجاعت کی علامت ہیں، اس کتبے میں شیر کی علامت کے ذریعہ دعای ’’ناد علی‘‘ کو تحریر کیا ہے ۔
ورچوئل اسپیس پر آرٹ ورک کی اشاعت کی ضرورت
یونیورسٹی کے پروفیسر اور مشہد مقدس کے آرٹسٹ جناب محمد حسین نیرومند جو کہ اس آرٹ ایونٹ میں ایک راہنما کے طور پرشریک ہوئے ہیں کہتے ہیں کہ تمام فنکاروں اور آرٹسٹوں نے بہترین آثار تخلیق کئے ہیں اب متعلقہ ایونٹ کے مسئولین اور سربراہ کی باری ہے کہ وہ ان آثار کی نمائش کے لئے کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے آثار ککی ورچوئل اسپیس پر اشاعت کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر کے انقلابی ان آثار کو دیکھ کر ان سے میسج لے سکیں۔
رپورٹ/’’تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے وسائل کے ساتھ لبنان اور حزب اللہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں‘‘جملہ اگرچہ مختصر ہے لیکن بہت گہرا ہے،ذمہ دار اور فکر مند لوگوں کے کندھوں پر ذمہ داری کا بوجھ ڈال دیتا ہے ،جس کی جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق میدان میں آئے اور آرٹ و فن سے متعلق رکھنے والوں کی استطاعت قلم اور رنگوں کی دنیا ہے آرٹسٹ اور فنکار آئے ہیں تاکہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے اپنے فن کی زبان سے غزہ اور لبنان کے مظلوموں کی آواز بن سکیں۔
News Code 5125
آپ کا تبصرہ