حرم امام رضا(ع) کے سنہری گنبد کی تاریخ اور تعارف

جب بھی آنکھیں حرم امام رضا(ع) کے سنہری گنبد پر پڑتی ہیں تو عقیدت محبت کی علامت کے طور پر سر جھک جاتے ہیں اور بغیر کسی وجہ کے آنکھوں سے اشک بہنے لگ جاتے ہیں۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ کسی بھی تاریخی جگہ کی طرح حرم امام رضا(ع) کے گنبد کی بھی  ایک تاریخ ہے جسے جاننے کے لئے 1000 سال  قبل واپس جانا ہوگا،قابل توجہ ہے کہ پہلی بار حرم امام رضا علیہ السلام کا سنہری گنبد غزنوی دور حکومت میں تعمیر کیا گیا۔
پہلی بار گنبد کی تعمیر کے چار سو سال بعد یعنی 1418 عیسوی میں جب حرم امام رضا(ع) کی مسجد گوہر شاد کا افتتاح ہوا تو اس وقت اینٹوں سے بنا پہلا گنبد ابھی تک باقی تھا اگرچہ کئی بار اس کی تعمیر اور بحالی کی گئی تھی۔
دوسرے گنبد کی تعمیر کا حکم اسی سال دیا گیا جس سال مسجد گوہر شاد کا کام مکمل ہوا اس سال گوہر شاد خاتون نےانجینئر قوام الدین شیرازی کوپہلے گنبد کے اوپر دوسرے گنبد کی تعمیر اور نصب کا حکم دیا ۔
واضح رہے کہ اسی سال گنبد مطہر کو فیروزی رنگ کی ٹائلوں سے ڈھانپا گیاجس کی وجہ سے اس گنبد کا نظارہ مزید دلکش ہو گیا۔
گنبد مطہر پر طلاکاری کا کام
حرم امام رضا(ع) کے گنبد پر پہلی بار طلاکاری اور سونے کا کام صفویوں کے دوسرے  بادشاہ  شاہ طہماسب اوّل  اوراس کے دو جانشینوں یعنی شاہ عباس اول اور شاہ سلیمان نے انجام دیا اور اس کی تعمیر اور بحالی کے بعد چند ایک کتبے بھی اس پر نصب کئے ،اس کے علاوہ 1911  اور1980 عیسوی میں بھی اس کی تعمیر اور بحالی کا کام انجام دیا گیا۔
گنبد مطہر پر دھاتی ملمع کاری اور سونے کے مواد اور رنگ کے استعمال کے لحاظ سے یہ ایک ایسی تخلیقی اختراع تھی جس کی اسلامی دنیا میں اس وقت تک کوئی مثال نہیں تھی ، گنبد مطہر کی طلاکاری کے لئے سب سے پہلے تانبے کی اینٹیں گنبد پر نصب کی گئی جس کے بعد سونے  کی سنہری پرت چڑھائی گئی۔
گنبد مطہر کی طلاکاری کے بعد ایوان طلای نادری اور ایوان طلای ناصری کو بھی اسی طرز پر تعمیر کیا گیا۔
گنبد مطہر پر نصب کئے جانے والے کتبوں کی تاریخ اور تعارف
ایک روایت کی بنا پر شاہ عباس نے منت مانی تھی کہ اگر مشہد مقدس کو ازبکوں سے لینے میں کامیاب رہا تو حضرت امام علی رضا(ع) کی زیارت کے لئے پیدل چل کر آئے گا۔
مشہد مقدس کو ازبکوں سے آزاد کرانے کے تین سال بعد جب حالات کچھ بہتر ہوئے تو اس نے اپنی منت پوری کی اور اپنے دارالحکومت اصفہان سے مشہد تک پیدل سفر کیا۔
مشہد مقدس پہنچنے پر حرم امام رضا(ع) کی تعمیرات اور بحالی کا حکم دیا اور تین ماہ تک خود بھی مشہد مقدس میں قیام پذیر رہا۔
شاہ عباس کی تعمیرات کی چھ دہائیوں کے بعد1084 قمری میں مشہد مقدس میں شدید قسم کا زلزلہ آیا جس کی وجہ سے نہ فقط شہر مشہد مقدس کی عمارتوں کو بلکہ حرم امام رضا(ع) کو بھی کافی نقصان پہنچااور حرم امام رضا(ع) کے گنبد مطہر میں دراڑ پڑ گئی، دو سال بعد شاہ سلیمان صفوی نے گنبد مطہر کی بحالی کا کام مکمل انجام دلوایا اور گنبد کے نچلے حصے میں چار کتبے بھی اپنے جدّ کے طرز تعمیر پر نصب کئے۔
 حرم امام رضا(ع) کے گنبد مطہر پر بمباری
1330 ہجری قمری میں روسی قزاق ایران کے شمال اور منجملہ مشہد میں داخل ہوئے، اس دوران بہت سارے افراد حرم امام رضا(ع) میں ان کے خلاف اکھٹے تھے ،روسی قزاقوں نے توپوں سے لوگوں پر حملہ کیاجس کی وجہ سے حرم امام رضا علیہ السلام کی مختلف عمارتوں، صحنوں اور منجملہ گنبد مطہر کو بھی نقصان پہنچا، حرم امام رضا(ع) کے سنہری گنبد میں 18 جگہ پر سوراخ ہو گیا اورتوپوں کے گولے گنبد مطہر کے اندر کی جانب گرے جس کی وجہ سے بہت ساری سونے کی اینٹیں خراب ہو گئیں، اس وقت ملکی حالات اچھے نہیں تھے اور گنبد کو از سر نو تعمیر کرنا ممکن نہیں تھا۔
نیرالدولہ کے اقدامات کو پتھر سے بنے کتبے پر ذکر کیا گیا ہے جس پر یہ لکھا ہے کہ گنبد مطہر کو دوبارہ سے طلا کاری کیا گیا البتہ 1978 عیسوی تک گنبد مطہر کے بعض حصوں پر حملے کے نشان موجود تھے۔
1978  عیسوی میں ایوان طلا کی تعمیر کے بعد گنبد مطہر کی تعمیر اور بحالی کا کام ماہر پاکستانی انجینئر کو سونپا گیا البتہ ان کی نا اہلی کی وجہ سے ایک اصفہانی سنارے حسین پرورش نے ایوان طلا پر طلا کاری کے کام کو مکمل کیا اور گنبد کی طلا کاری کا کام تہران کے جعفر نوروز خان کے ساتھ مل کر انجام دیا ۔
بالاخرہ گنبد کی بحالی کام 1980 میں مکمل ہوا اس کام کے لئے گنبد پر سات ہزار سات سو چالیس اینٹیں لگائی گئیں جن میں سات ہزار 193 اینٹیں نئی تھیں۔
اس کے علاوہ 16 ہزار808 کلوتانبے کی اینٹیں استعمال ہوئیں جن پر222 کلوگرام سونے کی پرت چڑھائی گئی۔
آخری بار کرونا کے ایّام میں یعنی 2020 میں حرم امام رضا علیہ السلام کے خادموں نے گنبد مطہر کی مرمت و بحالی اور پالش کا کام انجام دیا۔
قابل توجہ ہے کہ اس ہزار سالہ نورانی گنبد کو ہر تین سال بعد مرمت اورپالش کیا جاتا ہے ۔

News Code 5077

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha