آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛تجزیاتی نشست’’ایران اور مزاحمتی محاذ‘‘ کے علمی سکریٹری اور شعبہ’’جدید اسلامی تہذیب اور انقلاب اسٹڈیز‘‘ کے محقق نے آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طوسی ہال میں منعقد ہونے والی نشست کے دوران ’’ مزاحمتی محاذ؛ پتھر سے میزائل تک‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتفاضہ(قیام/ مزاحمت) سنگ، انتفاضہ الاقصیٰ، انتفاضہ قدس، قیام باب الاسباط، قیام باب العامود، طوفان الاقصیٰ اوروعدہ صادق آپریشن منجملہ اقدامات اورجدوجہد ہے جو اب تک صیہونی حکومت کے خلاف انجام پائی ہیں۔
پتھر سے میزائل تک کی مزاحمت
جناب ڈاکٹر علی جان سکندری نے کہا کہ فلسطین میں پہلی مزاحمت اور قیام ’’انتفاضہ سنگ‘‘ کہلاتا ہے جو8 دسمبر1987 میں شروع ہوا جس میں اسرائیلی ٹرک ڈرائیور نے ٹرک کو چند فلسطینی مزدوروں پرچڑھا دیا جس کی وجہ سے چار فلسطینی شہید ہوگئے،فلسطینی عوام کی غاصب اسرائیلی حکومت کے خلاف یہ پہلی مزاحمت چھ سال تک جاری رہی۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اس پہلی مزاحمت سے لے کر اب تک متعدد مزاحمتیں اور قیام ہوئے جن میں ایک 14اپریل2024 میں ایران کی جانب سے حملہ بھی شامل ہے جس میں ایران نے ڈرونز اور میزائلوں سے اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، اس حملے کو دنیا کا سب سے بڑا ڈرون حملہ اور ایران کی تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ قرار دیا گیا۔
اس کے علاوہ یکم اکتوبر2024 کو ایران نے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ،حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری سید حسن نصر اللہ اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی آپریشن سید عباس نیلفروشان کوشہید کرنے پر اسرائیل کے فوجی اڈوں اور سیکورٹی اہداف کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
اس نشست کے مقررین میں سے جناب نجارزادہ نے موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں نفسیاتی جنگ ایک خاص اہمیت رکھتی ہے جو بھی نفسیاتی کاروائیوں میں پیش قدم ہوا وہ جنگ جیت گیا۔
موجودہ حالات میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف تین طرح کے آپریشن انجام پائے ہیں پہلا طوفان الاقصیٰ تھاجس نے حکومت کی اطلاعاتی اور نفسیاتی کاروائیوں کو شکست دی اور دشمن کے بالادستی نظام کو درہم برہم کر دیا ،دوسرا وعدہ صادق1 آپریشن تھا جس نے نفسیاتی طور پر شکست دی یہ حملہ پہلی بار اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حکم پر ایران سے غاصب صیہونی حکومت پر کیا گیا۔
انہوں نے مزید یہ بتایا کہ وعدہ صادق2 آپریشن نے مغرب کی عسکری بالادستی کو درہم برہم اورپاش پاش کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ختم ہو چکا ہے اب ہمیں اسرائیل کے وجود سے خالی دنیا کی فکر کرنی چاہئے،اسلامی جمہوریہ ایران نے غاصب صیہونی حکومت کو ملک اور حکومت ہونے سے نکال دیا ہے اور اب فقط یہ رجیم امریکہ کے لئے ایک فوجی اڈے کی حیثیت رکھتی ہے ۔
آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کےشعبہ جدید اسلامی تہذیب اور انقلاب اسٹڈیز کے زیر اہتمام ’’ایران اور مزاحمتی محاذ‘‘ کے موضوع پرتجزیاتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔
News Code 4906
آپ کا تبصرہ