عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اردو زبان عزادارانِ مظلوم کربلا نے کربلا والوں کے سوگ میں نوحہ خوانی اور ماتم داری کا انعقاد کیا اور رسول اللہ (ص) کے خاندان کی مظلومیت پر اشک بہائے۔
عزاداری کےا س پروگرام میں حجت الاسلام والمسلمین جناب الفت حسین جوئیہ نے مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین(ع) کا قیام خدا کے دین کی حفاظت کے لئے تھا اور امام (ع) نے اس راہ میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا تاکہ اسلام باقی رہ جائے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد اس حسینی تحریک کا پرچم ثانی زہراءحضرت زینب(س) کے ہاتھ میں تھا اور اس با عظمت اور بہادر خاتون نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی طرح شام غریباں کی رات شہدائے کربلا کے بچوں اور خواتین کی حفاظت فرمائی۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت زینب(س) کے اقدامات اور خطبوں کی وجہ سے عوام بیدار ہوئی اور امویوں کو امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر شرمندہ ہونا پڑااور مجبور ہوکر کربلا کے اسیروں کو احترام سے مدینہ روانہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام پر سب سے پہلے مصائب حضرت زینب (س) نے پڑھے حالانکہ اس وقت دشمن نے آپ کو اسیر کر رکھا تھا،اسی وجہ سے عوام بیدار ہوئی اور امویوں کے خلاف قیام کیا۔
حجت الاسلام جناب الفت حسین نے مزید یہ کہا کہ حضرت زینب(س) نے حضرت سید الشہداء(ع) کی طرح اسلام اور اسلامی تعلیمات کی حفاظت کے لئے اہم کردار ادا کیا۔
قابل توجہ ہے کہ عزاداری کے اس پروگرام کے اختتام پر مداح خوان اہلبیت جناب سید عمران اور علی عباس علی نقوی نے مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کی جس پر عزاداروں نے ماتم داری کی اور رسول اللہ(ص)کے خاندان کی غربت پر اشک بہائے۔
ہندوستان اور پاکستان کے شیعوں کی ماتمی انجمنوں اور زائرین و مجاورین نے حرم امام رضا علیہ السلام کے صحن قدس میں واقع ’’حسینیہ حرم‘‘ میں حاضر ہو کر شہدائے کربلا کی مظلومیت اور سوگ میں عزاداری اور ماتم داری کا انعقاد کیا۔
News Code 4725
آپ کا تبصرہ