رضوی میوزیم کی نگاہ سے کُشتی کے روایتی کھیل اور فن پہلوانی کی داستان

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ایران بہت سارے نامور اور مشہور پہلوانوں کا مرکز اور پہلوان پرور رہا ہے ،بہت سارے پہلوانوں نے مشہد مقدس سمیت ملک بھر کے مختلف دنگل خانوں(اکھاڑوں) میں فن پہلوانی کو سیکھا اورمختلف ادوار میں اس روایتی اور قدیمی کھیل کا مظاہرہ کیا۔آرگنائزیشن آف لائبریریز،میوزیمز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکزنے کشتی کے روایتی کھیل اور دنگل خانوں(اکھاڑوں) کی اہمیت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے شفاہی تاریخ کے منصوبوں کے نفاذ کےساتھ پہلوانوں اور کشتی کے کھلاڑیوں کے بازو بندوں کو میوزیم میں با حفاظت رکھ کر اس اصیل ایرانی اور روایتی کھیل کو باقی رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ملک کے سرکاری کیلنڈر میں ۱۷ شوال کو حضرت امام علی علیہ السلام کا غزوہ خندق(احزاب) میں جرات و جوانمردی کا مظاہر ہ کرنے اور دشمن کو شکست دے کر اسلام کا سربلند کرنے کی وجہ سے ثقافتِ پہلوانی اوردنگل خانے(اکھاڑے) کے کھیل کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ۲۰۱۰ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے فن پہلوانی اور کشتی کے مراسم کو عالمی ادارے یونیسکو میں ثقافتے ورثے کے طور پر باضابطہ اندراج کرانا تمام ایرانیوں کے لئے اعزاز کی بات ہے ۔ ذیل میں آپ قارئین کے لئے اس ثقافتی ورثے اور روایتی کھیل سے متعلق   رضوی میوزیم میں پائے جانے والے معلوماتی ذرائع اور گرانقدر چیزوں کاتعارف کرائیں گے۔

کشتی کے روایتی کھیل سے متعلق میوزیم میں پائی جانے والی چیزوں  کا تعارف

اس سلسلے میں آستان قدس رضوی کے میوزیم اور ثقافتی خزانے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جناب مہدی قیصر نیک نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ  رضوی میوزیم میں فن پہلوانی اور کشتی کے روایتی کھیل کی قیمتی اشیاءکا منفردذخیرہ پایا جاتا ہے مثال کے طور پر کشتی کے قدیمی آلات اور سازوسامان جس میں کشتی کے مخصوص لباس سے لے کر ورزش کی مختلف چیزیں شامل ہیں، اس کے علاوہ مختلف پہلوانوں کے تمغے،کمربند اوربازو بند بھی پائے جاتے ہیں، اس سلسلے میں پہلوان مرحوم غلام رضا تختی کا بازو بندجو کہ ثقافتِ پہلوانی کے حوالے سے اہم ترین چیز ہے جسے اس میوزیم میں بحفاظت رکھا گیا ہے، پہلوانی کا یہ بازو بند مسلسل تین سال یعنی ۱۹۵۸,۱۹۵۷,۱۹۵۶ میں پہلوان مرحوم غلام رضا تختی کے توسط سے کشتی کے عالمی مقابلوں میں جیتا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس پہلوان کی وصیت کے مطابق اس بازو بند اور اس کے ساتھ اس کے تمغے کو ۱۹۸۹ میں رضوی میوزیم کو عطیہ کیا گیا،اس بازو بند کے وسط میں پائے جانے والے نگینہ پر سورہ فلق کی چند آیات اور اس کے اطراف کے نگینوں پر سورہ غافر کی آیت نمبر۴۴ ’’ و اُفَوِّضُ امری اِلَی اللهِ إنَّ اللهَ بَصیرٌ بِالعبادِ‘‘ درج ہے ۔

اس کے علاوہ پہلوان عبد الرضا کارگر،پہلوان جابر صادق زادہ،پہلوان رضا سوختہ سرایی، اور پہلوان محمود میران کا بازو بند بھی میوزیم میں موجود ہے ۔

شفاہی تاریخ کے منصوبے کا نفاذ

ثقافت و تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افرادشفاہی تاریخ کی اہمیت سے واقف ہیں، شفاہی تاریخ میں مختلف افراد کے ساتھ آڈیو یا ویڈیو انٹرویوزان کے مشاہدات،سوانح حیات اور رسم و رواج وغیرہ کو ریکارڈ کرنا یا ریکارڈ شدہ کو اکھٹا کرنا شامل ہے ،آستان قدس رضوی کا دستاویزاتی مرکز گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے  شفاہی تاریخ کو ایک اہم دستاویزی ماخذ کے طور پر توجہ دے رہا ہے اور اس کام کے لئے ماہر افراد کی وساطت سے آڈیو یا وڈیو صورت میں معلومات اکھٹی کر رہا ہے ۔

آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز کے شعبہ شفاہی تاریخ کے انچارج جناب محمد نظر زادہ نےاس سلسلے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبہ نے دستاویزاتی مرکز کی ضرورت اور جغرافیائی اور سماجی ترجیحات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ۸۰  سے زائد شفاہی تاریخ کے منصوبے انجام دیئے ہیں جن میں سے ایک منصوبہ کشتی اوراکھاڑے کے کھیل سے متعلق ہے ۔

انہوں نےبتایا کہ اس منصوبے کے تحت اس ایرانی روایتی کھیل کے چند نامور پہلوانوں سے انٹرویوز لئے گئے جن میں اس تاریخی اور قدیمی کھیل کی تاریخ، رسم و رواج،آلات و ابزار اور سازوسامان،کشتی کھیلنے کے طریقے،اکھاڑے کے آداب و رسومات،مختلف دنگل خانوں اور اکھاڑوں کا تعارف اورپہلوانوں کے بازو بندوں اور تمغوں کے بارے میں معلومات اور گفتگو شامل ہے ۔

News Code 4268

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha