عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی کا مؤرخہ ۱۹اپریل۲۰۲۴ بروزجمعہ کو حرم امام رضا(ع) کے ولایت ہال میں ملک کے صوبائی مراکز اور بڑے شہروں کے میئرز کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا ،جس میں انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے مشترکہ اور اسٹریٹجک آپریشن ’’وعدہ صادق‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’وعدہ صادق‘‘ ایک غیرت مندانہ اقدام اور منفرد آپریشن تھا جو ملت ایران کے لئے فخر اور اعزاز کا باعث بنا ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ بلاشبہ ہم اس آپریشن کو صیہونی حکومت،ان کے حامیوں اور علاقائی مستکبروں کے لئے ’’وعدہ صادق‘‘ کے حصول کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں جو کہ اس غاصب،جنایت کار اورقاتل حکومت کی تباہی ہے۔
حرم امام رضا(ع) کے متولی نے کہا کہ اس دور میں کرہ ارض پر باطل ایک مظہر صیہونی حکومت ہے ،’’وعدہ صادق‘‘ آپریشن نے یہ واضح کر دیا کہ خدائی وعدہ جو کہ باطل کی کرہ ارض سے نابودی ہے یقیناً پورا ہو کر رہے گا۔
انہوں نے ’’وعدہ صادق‘‘ آپریشن کو استکباری اور سامراجی تسلط کے خاتمہ کا آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً ۶۰ سال کے عرصے کے بعد اس آپریشن کے ذریعہ کسی اسلامی ملک کی جانب سے صیہونی حکومت کو وارننگ دی گئی ،۶۰ سالوں سے اسلامی ممالک میں سے کسی نےبھی ان غاصبوں اور ظالموں کی طرف ایک گولی تک نہیں چلائی اور سب کے سب ان غاصبوں سے خوفزدہ تھے ،آج اسلامی جمہوریہ ایران نے اس جعلی حکومت کے خوف کی دیوار کو منہدم کردیا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا:طوفان الاقصیٰ آپریشن نے صیہونی حکومت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہےاور’’وعدہ صادق‘‘ آپریشن اس جعلی صیہونی حکومت کے لئے دوسرا بڑا دھچکا تھا، انشاء اللہ خدائی وعدوں پر محکم ایمان کے ساتھ اس غاصب حکومت کی تباہی و بربادی کو دیکھیں گے۔
عشرہ کرامت کی تقریبات اورمحافلِ جشن کا ہدف، امامت و ولایت سے تعلق اور رابطے کو مستحکم بنانا ہے
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں عشرہ کرامت کو امامت و ولایت کے ساتھ تعلق اور رابطہ محکم بنانے کا بہترین موقع جانتے ہوئے کہا کہ عشرہ کرامت کی تقریبات اور محافلِ جشن کا ہدف لوگوں کا امامت و ولایت سے رابطے اور تعلق کو مستحکم بنانا ہے کیونکہ انسانوں کی بیداری،نجات اور راہنمائی؛ امامت و ولایت کے ساتھ گہرے تعلق کے ذریعہ ممکن ہے ،لوگوں کا امامت و ولایت کے ساتھ تعلق کمزور ہونے سے عبادتیں بھی خشک اور بی ثمر ہو جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ انسانیت کے دشمن ،عوام اور امامت کے درمیان تعلق کو کمزور کرنے اور رابطہ توڑنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے استکبار اور سامراج کی جانب سے مقدسات اور مقدس مقامات کی توہین کے لئے فلم بنانے سے لے کر شکوک و شبہات پھیلانے کے مختلف طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کا مقدس مقامات پر حملہ کرنا ان مقدس مقامات کی تاثیر اور زندہ دلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس لئے ان مقدس مقامات کی نسبت خصوصاحضرت امام علی رضا(ع) کے روضہ منورہ کا اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونےسے متعلق ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیت ’’ «قُل لَّا أَسْأَلُکُمْ عَلَیهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی؛(اے پیغمبر)کہہ دیجیئے :میں تم سےاہلبیت کی مودّت کے علاوہ (تبلیغ رسالت) کاکوئی اجرنہیں چاہتا» کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آیت پیغمبر اکرم(ص) کی تبلیغ رسالت کا اجرو جزا مودّت اہلبیت(ع) بتا رہی ہے ،عشرہ کرامت بہترین موقع ہے جس پر ہم اہلبیت(ع) سے مودّت و محبت کا اظہارکر کے کچھ نہ کچھ اجر رسالت ادا کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عشرہ کرامت کی تقریبات اور محافلِ جشن میں آئمہ معصومین علیہم السلام کی طرز زندگی اور ان کے اخلاقی اور تربیتی پہلوؤں کو معاشرے تک پہنچایا جائے ،انہوں نے کہا کہ ان تقریبات اور محافلِ جشن کا انعقاد عوام پر ہے اور مسئولین کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں سہولیات فراہم کریں ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے ’’زیر سایہ خورشید‘‘ تحریک کو ایک مؤثر تحریک جانتے ہوئے کہا کہ زیارت کی بہت ساری تربیتی برکات ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک اہم کام جو انجام دیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ افراد جو ایک بار بھی حضرت امام علی رضا(ع) کی زیارت سے مشرف نہیں ہو سکے ان کی مدد کی جائے تاکہ وہ بھی زیارت سے مشرف ہو سکیں،اس کے لئےملک بھر میں ہر شہر کی بلدیہ ان قافلوں کو تشکیل دینے اور زیارت پر بھیجنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے ایران میں حضرت امام علی رضا(ع) کے بابرکت وجود کو خدا کی ناقابل تلافی نعمتوں میں سے ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں حضرت امام رضا(ع) کا بابرکت وجود ایک قیمتی،منفرد اور کارآمد اثاثہ ہے جس کا ایک پہلو حضرت سے توسل اور راز و نیاز کرنا اور امام سے اپنی حاجات طلب کرنا ہے ،اس بابرکت وجود میں انسانوں کو بیدار کرنے اور ان کی ہدایت و راہنمائی کی بہت زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہے ۔
حرم امام رضا(ع) کے متولی نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) نے حضرات معصومین علیہم السلام میں سے فقط دو شخصیات کے بارے میں لفظ’’بضعہ‘‘(جگرکا ٹکڑا) استعمال کیا ہے جن میں سے ایک حضرت فاطمہ زہراء(س) ہیں اور دوسری شخصیت حضرت امام علی رضا(ع) ہیں۔
آپ کا تبصرہ