عتبه نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛حرم امام رضا(ع) کے شیخ طبرسی دروازے سے چند قدم کے فاصلے پر ایک بہت بڑی عمارت’’آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن‘‘ کے نام سے موجود ہے ،اس عمارت کے ایک حصے میں ’’آستان قدس رضوی کا ادارہ مطبوعات‘‘ کے عنوان سے مختلف مطبوعات کی شناخت ،آرکائیو اور مطبوعاتی خدمات فراہم کرنے کا کام انجام دیا جاتا ہے ،ذیل میں اسی مطبوعاتی مرکز کی تأسیس اور تشکیل کے حوالے سے قارئین کے لئےایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔
ایرانی کتب خانوں میں وقف کی جانے والی سب سے پرانی مطبوعات
آستان قدس رضوی کے ادارہ مطبوعات(پریس آفس) کی تأسیس اور تشکیل ’’وقایع اتفاقیہ‘‘(اتفاقی واقعات) نامی اخبار سے مربوط ہے ؛کیونکہ آستان قدس رضوی کی لائبریری کئی سو سال پرانی ہے اس لئے ’’وقایع اتفاقیہ‘‘ اخبار کے آغاز ہی سے موصول ہونے والے ابتدائی شماروں کا اندراج کیا گیا۔درحقیقت اصلاحات کے ہدف سے میرزا تقی خان فراہانی کی صدارت کے دور میں جو کہ امیر کبیرکے نام سے مشہور تھے ناصر الدین شاہ قاجارکی اجازت کے بعد ایرانیوں کے لئے ایک اخبار شائع کیا گیا تاکہ وہ اندرونی اور بیرونی معاملات سے آگاہ رہیں۔
جناب امیرکبیر نے ’’وقایع اتفاقیہ‘‘ نامی اخبارکی 1267 ہجری قمری میں بنیاد رکھی، مطبوعات شائع کرنے کے آغاز سے ہی اخبارات کو جمع کرنےپرتوجہ دی گئی اوراسی طرح ان کی تیاری اور حفاظت پر تاکید کی گئی،اس طرح ملک کے بہت سارے ثقافتی مراکز اور اخبارات پڑھنے والے افراد اس تحریری ورثے کی ماندگاری کے لئے فکر مند تھے۔
مطبوعات وقف کرنے کی پہلی دستاویزی تاریخ1334 ہجری قمری سے متعلق ہے اس وقت سید حسین حرم امام رضا (ع) کے نائب متولی تھے، اس زمانے کے وزیر مطبوعات اور اس اخبار کے سربراہ جناب اعتماد السلطنہ کی بیگم محترمہ اشرف السلطنہ کی جانب سے اس اخبار کے پہلے 35 شماروں کو ہاتھ سے لکھی ہوئی کاپیوں کے ہمراہ وقف کیاگیا البتہ ان اخبارات کو اس شرط پر وقف کیا گیا کہ اسے حرم امام رضا(ع) کے شہر سے باہر نہ لے جایا جائے اور حرم امام رضا(ع) کی انتظامیہ ان کی بھرپور حفاظت کرے گی۔یہی وجہ ہے کہ اشرف السلطنہ کے وقف شدہ اخبارات کو ایرانی کتب خانوں میں مطبوعاتی وقف کے حوالے سے سب سے پرانا جانا جاتا ہے ، کیونکہ یہ وقف بہت ساری بڑی لائبریرز کے قیام سے پہلے انجام پائی۔
انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد وسیع پیمانے پر مطبوعاتی وسائل اکھٹے کئے گئے
انقلاب اسلامی کی فتح تک تین سو سے زائدجرائد،اخبارات اورکلینڈرزحرم امام رضا(ع) کی لائبریری میں موجود تھےجنہیں لائبریری کے لتھوگرافک اور لیڈ پرنٹنگ ماخذ کے ساتھ رکھا گیا تھا ،آخر کار 1980 عیسوی میں لائبریری میں موجود مطبوعات کی صحیح تعدادجاننے،خدمات کو آسان بنانےکے ساتھ ان کی بہتر انداز میں حفاظت کے لئے آستان قدس رضوی کی لائبریری میں مطبوعات آرکائیو تشکیل دیا گیا تاکہ تمام مطبوعاتی وسائل اور ماخذ کو اس سیکشن میں رکھا جا سکے۔
اسی دور سے مطبوعات کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور وقف و عطیہ کرنے کی سنت حسنہ کے ذریعہ بہت ساری اشاعتیں اکھٹی ہوئی ہیں اس کے علاوہ ان کی خرید و فروخت جیسے طریقوں کو بروائے کار لاتے ہوئے آرگنائزیشن آف لائبریریز،میوزیمز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکز کے آرکائیو سیکشن میں روزانہ درجنوں عناوین،اشاعتیں اور سینکڑوں نئے ایڈیشن شامل کئے گئے ہیں۔اسی وجہ سے 1989 میں ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل نے ایک بل کی منظوری دی کہ تمام مطبوعاتی مراکز اپنی اپنی اشاعتوں کا ایک ایڈیشن آستان قدس رضوی کی لائبریری کے مطبوعات سیکشن کو ارسال کریں گے ۔
ان تمام کاموں کی وجہ سے اس آرگنائزیشن کے مطبوعات آرکائیو میں نمایاں ترقی ہوئی ،جیسا کہ چالیس سالہ مستقل فعالیت کے بعد اس مرکز میں موجود ایڈیشنز کی تعداد بیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جس کی وجہ سے اس کا شمار آج ملک کے تین اہم مطبوعاتی مرکز میں ہوتا ہے ۔
یہ مرکز جو کہ اب ادارہ کی صورت اختیار کر چکا ہے جس میں ماسٹرڈگری رکھنے والے 16 ماہرین 4 مختلف سیکشنز کی صورت میں خدمات انجام دے رہیں ،جن میں مطبوعاتی وسائل کی شناخت،ان کی فراہمی کو آسان بنانا اور انہیں آرکائیو صورت میں محفوظ کرنا شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ