آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ اس نشست کو جسے فارسی زبان ممالک کے مابین باہمی ثقافتی روابط فروغ دینے کے مواقع کے موضوع پر منعقد کیا گیا ، اس نشست میں آرگنائزیشن آف میوزیمز، لائبریریز اور آستان قدس رضوی کے دستاویزاتی مرکزکے ماہرین اور محققین نے شرکت فرمائی ، واضح رہے کہ یہ نشست 13 جولائی 2025 بروز اتوار کو آستان قدس رضوی کی مرکزی لائبریری کے اندیشگاہ رضوی ہال میں منعقد کی گئی ۔
ثقافتی روابط کی اہمیت
اس نشست کے دوران ایران کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انفارمیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر علی اصغر محکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ثقافتی تعلقات میں بین الثقافتی تعلقات اور اندرونی ثقافتی تعلقات بھی شامل ہیں۔
گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں بین الثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے بہت سے مواقع موجود ہیں جن کو کم توجہ دینے یا نظر انداز کرنے کی وجہ سے کمزورکر دیا گیا یا ختم کر دیا گیا ہے ، حالانکہ ان مواقع کو نظر اندازکرنا استعماری پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی ایک قسم ہے جو نہیں چاہتے کہ مسلم ممالک کی عوام ایک دوسرے کے قریب آئے ۔
انہوں نے ثقافتی تعلقات کی اہمیت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ ثقافتی تعلقات سے ممالک کے مابین باہمی افہام و تفہیم پیدا ہوتی ہے ، غلط فہمیوں میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھاعتماد کی بحالی اور اقتصادی و سماجی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔
گہرے ثقافتی و لسانی روابط کا تعارف
جناب محکی نے ایران، افغانستان اور تاجکستان کے مابین گہرے ثقافتی و لسانی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان اور فارسی خط بین الثقافتی تعلقات کے لئے ایک پُل کی حیثیت رکھتے ہیں ، اس کے علاوہ مشترکہ تاریخی ثقافتی ورثہ اور مشترکہ نامور شخصیات جیسے سید میرعلی ہمدانی، مولانا جلال الدین محمد بلخی، ابو علی سینا،رودکی،خواجہ عبد اللہ انصاری،ناصر خسرو اور قبادیانی و غیرہ ان روابط میں شامل ہیں۔
یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے مزید یہ کہا کہ ان ممالک میں مشترکہ اقوام بھی پائی جاتی ہیں جیسے تاجک، ترکمن اور بلوچ وغیرہ اس طرح مشترکہ رسم ورواج جیسے نوروز،ماہ رمضان، عید الفطر، حج اور عید قربان کے علاوہ قدیمی ثقافت کے حامل شہر جیسے کابل،ہرات، مزار شریف،خجند کا پایا جانا اور مقدس مقامات کی زیارت سے مشرف ہونا شامل ہے۔
ایران میں پائے جانے والے مواقع
جناب محکی کا کہنا تھا کہ ایران میں مختلف قومیں اور قبائل رہتے ہیں ،مشترکہ تاریخی، لسانی، مذہبی ،ثقافتی اور مشترکہ اقوام کا وجود ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے بہترین مواقع ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف قوموں کے مابین اختلاف کو دور کرنےاور باہمی قرابت و دوستی پیدا کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ تاجکستان اور افغانستان میں حالیہ برسوں کے دوران غیرملکی حمایت یافتہ انتہا پسندوں کے وسیع پروپیگنڈوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں اور تفرقہ انگیز فرقہ وارانہ اور مذہبی شکوک و شبہات کو دور کرنا بھی ضروری اور لازمی امر ہے ۔
گفتگو کے آخر میں جناب محکی نے افغانستان کے سفر کے دوران اپنے تجربات تصاویر اور ویڈیو کلپس کے ذریعہ بیان کئے ۔
آپ کا تبصرہ