تحقیقاتِ اسلامی کو معاشرے کی ترقی اورسماجی تبدیلیوں میں مؤثر واقع ہونا چاہئے ؛ آیت اللہ مروی

آستان قدس رضوی کے متولی نے تحقیقاتِ اسلامی کو وسعت دینے اور معاشرے میں تحقیقات کے مؤثر واقع ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتِ اسلامی کو عملی ہونا چاہئے اورسماجی تبدیلیوں اورلوگوں کی روزمرہ زندگی میں موثر واقع ہونا چاہئے ۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے قیام کی چالیسیوں تقریب کے موقع پر آستان قدس رضوی کے متولی کی موجودگی میں اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے آثار(تصنیفات اور تالیفات)سے نقاب کشائی کی گئی،یہ تقریب جس کا انعقاد اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں کیا گیا تھااس میں آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ احمد مروی، آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحمید طالبی اور چند ایک سرکردہ محققین و مصنفین نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی۔
واضح رہے کہ تقریب کے دوران پانچ جلدی کتاب’’امالی سید مرتضیٰ‘‘،سہ جلدی کتاب’’مرشد الاخواص‘‘،کتاب ’’لوامع الانوار فی شرح عیون اخبار الرضا(ع)‘‘ اوررضوی احادیث کے معلوماتی ڈیٹا بیس سے نقاب کشائی کی گئی۔
تقریب کے دوران آستان قدس رضوی کے متولی آیت اللہ مروی نے خصوصی خطاب کیا اوراسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے اہداف و مقاصدکے حصول میں علمی سرگرمیوں کی سماج میں توسیع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں بہترین آثار کی تخلیق کے لئے بہت زیادہ کوششیں کی جاتی ہیں لیکن جس بات کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے وہ ان آثار کا سماج میں فروغ  دینا ہے اگر ان آثار(تصنیفات و تالیفات) کو سماجی سطح پر فروغ نہ دیا جاسکے اور لوگوں کی روزمرہ زندگی اور سماج کی ترقی میں یہ آثار موثر واقع نہ ہوں تو یہ تمام کوششیں اپنے حتمی نتائج تک نہیں پہنچ سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اسلامی آثار کی توسیع سے اسلامی تعلیمات پر مبنی ثقافتی و سماجی تشخص پر بہت گہرا اثر پڑے گا،اس لئے علمی آثار تحقیقی اداروں کی حدود سے باہر نکل کر معاشرے میں نظر آنے چاہئے اور اس مقصد کے حصول کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جائے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ’’اسلامی فلسفہ کی سماجی سطح پر توسیع‘‘ سے  متعلق تاکیدات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن حوزہ علمیہ قم کے فلسفہ کے اساتذہ کا ایک وفد رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس اجلاس میں اس بات پر تاکید کی کہ اسلامی فلسفہ اپنی تمام تر علمی و عملی وسعتوں کے باوجود مدارس اور علمی حلقات تک محدود ہے اوروسیع پیمانے پر لوگوں کی روز مرہ زندگیوں میں داخل نہیں ہوسکاجبکہ مغربی فلسفہ مغربی عوام کی سماجی،ثقافتی اور روز مرہ زندگی کی مختلف جہات میں داخل ہو چکا ہے ۔
 آیت اللہ احمد مروی نے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں میں زیارت کے موضوع پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ تین کروڑ زائرین مختلف ممالک سے حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں اور ہمارے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ زیارت کے مفاہیم کو ایران اور عالمی سطح پر منتقل کرسکیں اس لئے زیارت کا مسئلہ ان اہم مسائل میں سے ہے جن پر خصوصی توجہ دینی چاہئے تاکہ زائرین روحانیت سے بھرپور اوربا معرفت زیارت انجام دے سکیں۔
 آیت اللہ مروی کا کہنا تھا کہ گروپ بندی سے بالاتر ہو کر ہمیں چاہئے کہ بہترین محققین کو اپنی طرف راغب کریں علم و تحقیق کے میدان میں کسی گروپ بندی کی کوئی اہمیت نہیں ہےجو چیز حائز اہمیت ہے وہ علم ہے اور اس اصل علم کو ہم نے پیغمبر عظیم الشان(ص) سے سیکھا ہے ،پیغمبر(ص) فرماتے ہیں:’’علم حاصل کرو چاہئے وہ چین میں ہی کیوں نہ ہو‘‘؛ سوال یہ ہے کہ جن چینیوں کے بارے میں پیغمبر(ص) نے کہا کیا وہ مسلمان تھے ؟ کیا انہوں نے جنگ بدر اور احد میں شرکت کی تھی؟یقیناً ایسا نہیں تھا ، اسلام نے تحصیل علم کے لئے کوئی حد متعین نہیں کی۔
 آستان قدس رضوی کے متولی کا کہنا تھا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کی طرز زندگی کو ہر نسل کی خاص ضرورت اور خصوصیات کے مطابق  اور ان کے ذائقہ کے مطابق از سر نو لکھا جانا چاہئے تاکہ وہ نسل آئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کو سمجھ سکیں۔
آیت اللہ احمد مروی نے کہا کہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے آثار اتنے عمدہ ہونے چاہئے کہ کسی اور کو اس موضوع پر لکھنے کی دوبارہ ضرورت پیش نہ آئے ،اس فاؤنڈیشن کے پاس جو سہولیات ہیں اورسب سے اہم چیز حضرت امام علی رضا(ع) کا نام ہے جس نے اس ادارے کو دیگر تمام اداروں سے ممتاز بنا رکھا ہے ، اس لئے اس فاؤنڈیشن کی جانب سے تیارکئے گئے آثار بھی منفرد ہونے چاہئے۔

News Code 5312

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha