تیسری بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم میں متعدد علمی مراکز کی شمولیت

تیسری بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کی افتتاحی تقریب بروز منگل مؤرخہ۱۹ دسمبر۲۰۲۳ کوامام ررضا(ع) یونیورسٹی میں منعقد کی گئی جس میں دینی مدارس اور یونیورسٹیوں کے ۸۰ علمی مراکز نے شرکت کی۔

عتبہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ تیسری بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کے سربراہ جناب ڈاکٹر مرتضیٰ مرجوعی نےاس  بین الاقوامی کانگریس میں ۸۰  علمی مراکز کی شمولیت اورشرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی و غیرملکی پروفیسرزاور طلباءاوردینی اسکالرزکی جانب سے بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) کو ۵۵۰ مضامین موصول ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس کانگریس کی چالیس سے زیادہ ابتدائی نشستوں کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانگریس کی ایک اہم اور بڑی کامیابی ،رضوی سیرت اور طرز زندگی کی تعلیمات کے میدان میں محققین کی شناخت اور ان کے مابین نیٹ ورکنگ کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانگریس کے انعقاد سےدانشور، محققین اوراہل علم حضرات اپنی اپنی مہارت ،مطالعہ اور علم کی بنیاد پر عصری اور جدید علوم کو حضرت امام علی رضا(ع) کی تعلیمات سے پیوند دے سکتے ہیں۔

تیسری بین الاقوامی کانگریس امام رضا(ع) اور عصری علوم کے سکریٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین مؤدب نے اس افتتاحی تقریب کے دوران کانگریس کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی کانگریس کا ہدف، مختلف موضوعات پر باہمی گفتگو  کے علاوہ آئمہ اطہار علیہم السلام خصوصاً عالم آل محمد(ع) کو مختلف علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم میں مرکز و محور قرار دینا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام وہ واحد امام ہیں جو چند سال ایران میں رہے اور اس عرصے کے دوران بہت سارے مفکرین اور دانشوروں کے ساتھ علمی گفتگو اور مناظرے کئے۔

بین الاقوامی کانگریس کے سیکرٹری جنرل نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کتاب ’’عیون اخبار الرضا(ع)‘‘ کو امام رضا(ع) کے محور پر لکھی جانے والی بہترین کتاب قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب شیخ صدوق(رہ)  کے توسط سے چوتھی صدی ہجری میں امام رضا(ع) کی سیرت پر تحریر کی گئی،یہ کتاب علم کا سمندر ہے اس میں کچھ موضوعات عصری علوم سے متعلق بھی ہیں۔

آستان قدس رضوی کے ادارہ بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مصطفی فقیہ اسفند یاری  نے بھی اس کانگریس کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے کوئی غلطی اور اشتباہ نہ ہو اس لئے ہمیں چاہئے کہ امام رضا(ع)کے حقیقی مقام و منزلت پر دوبارہ سے اسٹڈی کریں کیونکہ امام رضا علیہ السلام الہیٰ علم کا خزانہ ہیں،اس دور میں ہمیں پہلے سے زیادہ  حجت خدا اور امام(ع) کے حقیقی مقام کی معرفت کی ضرورت ہے،ہمیں ان مبانی کو مدّ نظر رکھتے ہوئے صحیح عقائدپر مضبوط عمارت کو استوار کرنا ہوگا اور پھر ان مبانی سے صحیح روش اور اسلوب کا استخراج کرنا ہوگا۔

علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے علمی فیکلٹی رکن نے مزید یہ کہا کہ نصوص،روایات ، قرآن ،حکمت و عرفان اور مختلف دلائل سے امام(ع) کی معرفت کا حصول ممکن ہے ،ہمیں جب امام (ع) کی معرفت ہوگی تب ہماری زندگی نورانی ،روحانی اور الہی ہوگی، امام (ع) جو کہ خداوند متعال کے اسما و صفات کا مظہر ہیں ان کےاس بلند و بالا مقام سے غفلت کے باعث بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے ،اس لئے نفس کی معرفت کے لئے ضروری ہے کہ خود امام اور اس کی معرفت سے اپنے آپ کو متصل رکھیں۔

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے فلسطینی دینی اسکالر نے بھی اس بین الاقوامی کانگریس میں گفتگو کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ پٹی پر صیہونیوں کی بربریت اوربدترین جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے تمام انسانوں بالخصوص آزادی پسند انسانوں کو فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد میرے ۲۰ سے زیادہ رشتہ دار شہید ہو چکے ہیں اورجو زندہ ہیں ان کی حالت کے  بارے میں بھی مجھے کچھ پتہ نہیں ہے۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے افراد میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اور روزانہ ۳۰۰ سے۵۰۰ بے دفاع اور مظلوم انسانوں کا خون بہایہ جا رہا ہے اور بعض دنوں میں یہ تعداد ہزار تک پہنچ جاتی ہے ۔

انہوں نے ایرانی قوم اور حکمرانوں کا فلسطین کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دیگر اسلامی ممالک اور آزادی پسند اقوام کو فلسطینیوں کی حمایت میں متحداور یکجا کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ میں ایران خصوصاً مشہد الرضا(ع) کی غیرت مند عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہرہفتے نماز جمعہ کے مظاہروں کے ذریعہ غزہ کی حمایت کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی فورمز سےمکمل جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔

News Code 3062

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha