آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛مؤرخہ 8ستمبر2025 بروز اتوار کو آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں ’’پیغمبر اکرم(ص) کی نظر میں انسانی حقوق اور انسانی کرامت(عزت و وقار)‘‘ کے موضوع پر خصوصی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں عالم اسلام کے دانشوروں نے شرکت کی ۔
سیرتِ نبوی کی طرف پلٹنا
احیائے تراث علمائے لبنان مؤسسہ کے سربراہ حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی نے کانفرنس کے پہلے مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیغمبر اکرم(ص) اور ان کے فرزند حضرت امام علی رضا(ع) کی تعلیمات اور ارشادات کی طرف واپس پلٹنا ہوگا۔
انہوں نے آیہ شریفہ ’’ولقد کرمنا بنی آدم۔۔۔‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان اللہ کی تمام مخلوقات میں ممتاز ترین مخلوق ہے اللہ نے اسے عقل و اختیار سے نوازا اور زمین پر اپنا خلیفہ منتخب کیا ہے ۔
حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی کا کہنا تھا کہ پیغمبر گرامی اسلام اخلاق کا عملی مظہر تھے اور اسی وجہ سے لوگ آپ کی طرف راغب ہوئے آج کے معاشرے کو پہلے سے کہیں زیادہ اس مثالی کردار کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے آیہ شریفہ ’’ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم‘‘ پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حقیقی عزت و وقار تقوا و پرہیزگاری میں ہے اور کسی رنگ یا قوم اور قبیلے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔
انہوں نےکہا کہ پیغمبر اسلام نے ہمیشہ انسانوں کو علم حاصل کرنے کی دعوت دی،اور علم تفسیر قرآن برترین علم ہے کیوں کہ یہ علم انسان اور اسلام کی خدمت میں ہے ،دین کی معرفت کے بغیر انسانی معاشرہ تاریکی کی راہ پر چلے گا۔
انہوں نے امام رضا علیہ السلام کو مثالی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وحدت،قیادت اور الہی رہبر کی اطاعت کے ذریعہ امت مسلمہ کامیاب ہو سکتی ہے ۔
پیغمبر اکرم(ص) کی شخصیت کی از سر نو شناخت کی ضرورت
مذاہب اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمود ویسی نے پیغمبر اکرم(ص) کی شخصیت کی از سر نو شناخت اوران کی ذات سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر امت مسلمہ کے ہر فرد میں شعور و آگہی پوری طرح پیدا ہوجائے تو کوئی بھی اس امت کا مقابلہ نہیں کر سکتا، درحقیقت ہم سب کو اسمائے الہیٰ کا مظہر ہونا چاہئے ۔
مذاہب اسلامی یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر محمد ہادی فلاح زادہ نے بھی اس خصوصی کانفرنس میں گفتگو کی اور زیارت کو معاشرے سے رابطے کا ایک اہم نظام قرار دیا اور کہا کہ زیارت کے موضوع کو سماجی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی کرامت اور عزت و وقار کو ہر معاشرے میں ہونا چاہئے قرآن میں انسان کو اس کے عقائد، اقدار، قومیتوں اور رنگ و نسل سے قطع نظر ہو کر مخاطب کیا گیا ہے ،انسانی کرامت کا مطلب ہے کہ انسان تخلیقی نظام میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے ۔
نبوی اور رضوی طرز زندگی میں کرامت انسانی کا مقام اور اس کا عالمی انسانی حقوق سے موازنہ
آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛مؤرخہ 8ستمبر2025 بروز اتوار کو آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں ’’پیغمبر اکرم(ص) کی نظر میں انسانی حقوق اور انسانی کرامت(عزت و وقار)‘‘ کے موضوع پر خصوصی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں عالم اسلام کے دانشوروں نے شرکت کی ۔
سیرتِ نبوی کی طرف پلٹنا
احیائے تراث علمائے لبنان مؤسسہ کے سربراہ حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی نے کانفرنس کے پہلے مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیغمبر اکرم(ص) اور ان کے فرزند حضرت امام علی رضا(ع) کی تعلیمات اور ارشادات کی طرف واپس پلٹنا ہوگا۔
انہوں نے آیہ شریفہ ’’ولقد کرمنا بنی آدم۔۔۔‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان اللہ کی تمام مخلوقات میں ممتاز ترین مخلوق ہے اللہ نے اسے عقل و اختیار سے نوازا اور زمین پر اپنا خلیفہ منتخب کیا ہے ۔
حجت الاسلام شیخ حسن البغدادی کا کہنا تھا کہ پیغمبر گرامی اسلام اخلاق کا عملی مظہر تھے اور اسی وجہ سے لوگ آپ کی طرف راغب ہوئے آج کے معاشرے کو پہلے سے کہیں زیادہ اس مثالی کردار کی طرف لوٹنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے آیہ شریفہ ’’ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم‘‘ پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حقیقی عزت و وقار تقوا و پرہیزگاری میں ہے اور کسی رنگ یا قوم اور قبیلے کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔
انہوں نےکہا کہ پیغمبر اسلام نے ہمیشہ انسانوں کو علم حاصل کرنے کی دعوت دی،اور علم تفسیر قرآن برترین علم ہے کیوں کہ یہ علم انسان اور اسلام کی خدمت میں ہے ،دین کی معرفت کے بغیر انسانی معاشرہ تاریکی کی راہ پر چلے گا۔
انہوں نے امام رضا علیہ السلام کو مثالی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وحدت،قیادت اور الہی رہبر کی اطاعت کے ذریعہ امت مسلمہ کامیاب ہو سکتی ہے ۔
پیغمبر اکرم(ص) کی شخصیت کی از سر نو شناخت کی ضرورت
مذاہب اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمود ویسی نے پیغمبر اکرم(ص) کی شخصیت کی از سر نو شناخت اوران کی ذات سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر امت مسلمہ کے ہر فرد میں شعور و آگہی پوری طرح پیدا ہوجائے تو کوئی بھی اس امت کا مقابلہ نہیں کر سکتا، درحقیقت ہم سب کو اسمائے الہیٰ کا مظہر ہونا چاہئے ۔
مذاہب اسلامی یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر محمد ہادی فلاح زادہ نے بھی اس خصوصی کانفرنس میں گفتگو کی اور زیارت کو معاشرے سے رابطے کا ایک اہم نظام قرار دیا اور کہا کہ زیارت کے موضوع کو سماجی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی کرامت اور عزت و وقار کو ہر معاشرے میں ہونا چاہئے قرآن میں انسان کو اس کے عقائد، اقدار، قومیتوں اور رنگ و نسل سے قطع نظر ہو کر مخاطب کیا گیا ہے ،انسانی کرامت کا مطلب ہے کہ انسان تخلیقی نظام میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے ۔
نبوی اور رضوی طرز زندگی میں کرامت انسانی کا مقام اور اس کا عالمی انسانی حقوق سے موازنہ
سمنان یونیورسٹی میں محققِ عرفان ڈاکٹر عبد الرحیم یعقوب نیا نےکانفرنس کے دوران نبوی اور رضوی طرز زندگی میں انسانی کرامت کے مقام اور اس کا عالمی انسانی حقوق سے موازنہ سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے 1948 میں 30 شقوں پر مشتمل ایک دستاویز کو عالمی انسانی حقوق کے اعلامیہ کے عنوان سے منظور کیا تھا۔
محقق یعقوب نیا نے کہا کہ اس اعلامیے کا خلاصہ اور لب لباب یہ تھا کہ انسان بحیثیت انسان احترام اور انسانی کرامت کا مستحق ہے ۔
اگرچہ اس میں کچھ اصول ذکر کئے گئے ہیں لیکن اس میں دوہرے معیار ہیں جو اس کے نفاذ کی راہ کو بدل دیتے ہیں اور جس کی وجہ سے اس کے سنگین نقصانات سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطین کی مظلوم خواتین اور بچوں کے لئے آزادی، عدم تبعیض اور غلامی جیسے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جو اصول اورمشنور آج درج ہیں وہ چودہ سو سال پہلے ہی عملی صورت میں پیغمبر اکرم(ص) انسانوں کے لئےبیان کرچکے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں انسانی کرامت کا تعلق رنگ ،قوم اور قبیلے سے نہیں ہے بلکہ تقویٰ الہیٰ سے ہے ۔
سمنان یونیورسٹی میں محققِ عرفان ڈاکٹر عبد الرحیم یعقوب نیا نےکانفرنس کے دوران نبوی اور رضوی طرز زندگی میں انسانی کرامت کے مقام اور اس کا عالمی انسانی حقوق سے موازنہ سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے 1948 میں 30 شقوں پر مشتمل ایک دستاویز کو عالمی انسانی حقوق کے اعلامیہ کے عنوان سے منظور کیا تھا۔
محقق یعقوب نیا نے کہا کہ اس اعلامیے کا خلاصہ اور لب لباب یہ تھا کہ انسان بحیثیت انسان احترام اور انسانی کرامت کا مستحق ہے ۔
اگرچہ اس میں کچھ اصول ذکر کئے گئے ہیں لیکن اس میں دوہرے معیار ہیں جو اس کے نفاذ کی راہ کو بدل دیتے ہیں اور جس کی وجہ سے اس کے سنگین نقصانات سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطین کی مظلوم خواتین اور بچوں کے لئے آزادی، عدم تبعیض اور غلامی جیسے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جو اصول اورمشنور آج درج ہیں وہ چودہ سو سال پہلے ہی عملی صورت میں پیغمبر اکرم(ص) انسانوں کے لئےبیان کرچکے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں انسانی کرامت کا تعلق رنگ ،قوم اور قبیلے سے نہیں ہے بلکہ تقویٰ الہیٰ سے ہے ۔
آپ کا تبصرہ