اسلامی جمہوریہ ایران نے عالمی طاقتوں کا غرور خاک میں ملا دیا

آرمینیا میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی ترجمان اور علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے سابقہ طالب علم نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حضرت امام خمینی(رہ) کے افکار و نظریات کی بدولت اوراپنی خود مختارطاقت کے بھروسے پرعالمی طاقتوں کا غرور خاک میں ملا دیاہے۔

آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ’’امام خمینی(رہ) کے افکار و نظریات؛اخلاق،سماجی انصاف اور روحانیت کا عکاس ہیں‘‘اس عنوان سےآرمینیا کے دارالخلافہ ایروان کی مسجد کبود میں کانفرنس منعقد کی گئی ، جس میں علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ بشمول آرمینیا میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی ترجمان ڈاکٹر محمد اسدی،حوزہ علمیہ خراسان کے قومی اور بین الاقوامی کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹر  اور رضوی یونیورسٹی کے پروفیسر حجت الاسلام جواد معین،رضوی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے اسٹوڈنٹ اور زبان دان انسٹیٹیوٹ کے رکن حجت الاسلام محسن اسدی موحداورایروان کی مسجد کبود کے امام جماعت حجت الاسلام سید احمد مؤید نے امام خمینی(رہ) کے نظریات پرخطاب کیا، واضح رہے کہ کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران اور آرمینیا کی علمی وثقافتی شخصیات نے شرکت فرمائی ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور اقتدار

تقریب کے آغاز میں ڈاکٹر محمد اسدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں اس مسجد کبود میں آپ دانشوروں اور مفکرین کے درمیان ایک ایسی عظیم شخصیت کے بارے میں گفتگو کرنے جا رہا ہوں جس نے اخلاقی و روحانی بحران کے زمانے میں انسانی کرامت کا پیغام دیا۔

مزید یہ کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے جنگ اور تشدد کے زمانے میں امن و انصاف پر زور دیا، جس وقت زمانہ مال و اقتدار اور ظلم کو طاقت کا معیار سمھتا تھا ، انہوں نے اخلاق کو سماجی انصاف کی بنیادی کسوٹی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) تاریخی و سماجی بحرانوں میں ایک منفرد اور مؤثر آوازبن کر ابھرے ،یہ آواز خداوند متعال پر ایمان، اخلاق، ورحانیت اور عصر حاضر میں انصاف کی جدوجہد سے پھوٹی تھی۔

گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں معاشرے میں اخلاقی و روحانی اقدار کی ترویج کی ضرورت ہے ،موجودہ معاشرہ خصوصاً مغربی اور سرمایہ داری نظام اخلاق و روحانیت کو مکمل طور پر بھلا چکا ہے ، اور کبھی اس کا ذکر ہو بھی تو محض دکھاوے تک محدود ہے ۔

آج مال و دولت اور مغربی سرمایہ دارانہ نظام میں اخلاق و روحانیت کی موت کے عینی شاہد ہیں، جس کی واضح مثال فلسطین اور غزہ میں ہونے والے مظالم پر انسانی حقوق اور آزادی کے نام نہاد علمبرداروں کی شرمناک خاموشی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی ترقی و پیشرفت اگر اخلاق و روحانیت پر استوار نہ ہوتو اس کے نتیجے میں امتیازی سلوک، بدعنوانی اور سماجی زوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

مزید یہ کہا کہ امام خمینی(رہ) کی نظر میں روحانیت ایک ایسی طاقت ہے جو نہ فقط انسان کو اندر سے تہذیب یافتہ بناتی ہے بلکہ معاشرے کو بھی ہمدلی،اعتماد اور اتحاد کی طرف لے جاتی ہے ۔

ڈاکٹر اسدی نے امام خمینی(رہ) کے قول’’ اگر ملک کو حقیقی آزادی چاہئے تو سب سے پہلے اپنی نفسانی تربیت اور اخلاقی اصلاح سے آغاز کرنا ہوگا‘‘ کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی(رہ) بھی دوسرے راہنماؤں کی طرح محض طاقت پر انحصار کر سکتے تھے لیکن آپ نے اخلاقیات کی طرف رجوع کیا ، یہ اخلاق کی طرف واپسی کوئی پالیسی نہیں تھی بلکہ ایک بنیادی اصول تھا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی(رہ) نے اپنے بیانات میں بارہا خدائی ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کے احترام پر زور دیا اورانسانی معاشرے کو دعوت دی کہ وہ نسلی و مذہبی تقسیم کی بجائ روحانیت کے راستے پر ایک دوسرے کے قریب آئئیں۔

امام خمینی(رہ) کے افکار؛ معاشرتی ترقی کے راہنما اصول
حوزہ علمیہ خراسان کے قومی اور بین الاقوامی کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹراور رضوی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل نے کہا کہ امام خمینی(رہ) کے افکار آج بھی ایک روشن چراغ کی مانند ہیں جو ان تمام افراد کی راہنمائی کررہے ہیں جو ایک بہتراورمنصفانہ دنیا کی تعمیرچاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ امام خمینی(رہ) نے بطور معمار انقلاب ہمیشہ سماجی انصاف کی اہمیت پر زور دیا اوراسے معاشرے کے استحکام اور ترقی کے لئے ایک ضروری عنصر قرار دیا۔

حجت الاسلام معین نے کہا کہ امام خمینی(رہ) کے نظریات میں سماجی انصاف کا مطلب وسائل، مواقع اور سہولیات کا تمام افراد کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کرنا ہے ،ان کے نزدیک سماجی انصاف صرف معاشرے کے کسی ایک پہلو تک محدود نہیں ہونا چاہئے ،بلکہ تمام شعبوں میں جامع طور پر نافذ ہونا چاہئے تاکہ طبقاتی فرق ختم ہواور ہر فرد اپنی محنت و صلاحیت کے مطابق وسائل سے فائدہ اٹھا سکے۔

دین و روحانیت کے ذریعہ ہی انسانی عزت و کرامت کا حصول ممکن ہے

آرمینیا کے اسقف اعظم کے بین الاقوامی معاون نے بھی اس تقریب میں خطاب کیا اور کہا کہ امام خمینی(رہ) نے اس حقیقت کو ثابت کیا کہ انسانی شرافت و عزت کا حصول صرف دین و روحانیت کے راستے سے ہی ممکن ہے ۔

فادر ناتھن نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امام خمینی(رہ) کے بیان کردہ اصول آج ایران اور آرمینیا میں حکمرانی کے بنیادی اصول بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی(رہ) نے انقلاب اسلامی کے آغاز میں ہی اقلیتی جماعتوں کے حقوق کو تسلیم کیا یہ ایک ایسا اقدام تھا جو شاہی دور میں ناپید تھا،انہوں نے عدل و انصاف کے ذریعہ معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق کا تحفظ کیا اور اقلیتوں کے حالات کو بہتر کیا اور انہیں سرکاری سطح پر شناخت دی۔

News Code 6648

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha