حاجی داوود یہ جانتے تھے کہ اس سفر کو یاد رکھنے کے لئے انہیں سب کچھ لکھنا ہوگا، وہ بھی ایسے دور میں جب کیمرہ اتنا عام نہیں تھا کہ وہ ہر اس چیز کو جو انہیں پسند ہو یا خصوبصورت لگے یادگار کے طور پر تصویر لے سکے،اسی وجہ سے انہوں نے ۱۳۰۵ شمسی(۱۹۲۶عیسوی)میں حرم امام رضا علیہ السلام کی شفاہی اور زبانی تاریخ کاکچھ حصہ اور کوچہ و بازار میں لوگوں کی زبان سے منقول حکایتوں اور واقعات کو تفصیل اور نہایت دقّت کے ساتھ قلمبند کیا ہے